کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 374
لوگوں کا قول ہے کہ اس صورت میں طلاق واقع نہ ہو گی] دوسرے سوال کا جواب یہ ہے کہ اس تحریر کا اثر جمہور اہلِ علم کے نزدیک یہ ہے کہ ہندہ پر طلاق واقع ہوگئی۔رہی یہ بات کہ تین طلاق واقع ہوئی یا ایک؟ سو حدیث ابن عباس کی رو سے صرف ایک طلاق رجعی واقعی ہوئی۔ صحیح مسلم میں ہے: ’’عن ابن عباس قال:کان الطلاق علیٰ عھد رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم وأبي بکر وسنتین من خلافۃ عمر الثلاث واحدۃ‘‘[1] الحدیث [ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا:رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر کے عہد میں اور حضرت عمر کی خلافت کے دو سال تک یہی دستور تھا کہ ایک مجلس میں دی ہوئی تین طلاقیں ایک شمار ہوتی تھیں ] تیسرے سوال کا جواب یہ ہے کہ حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہما مذکور کی رو سے زید مسماۃ ہندہ سے رجوع کرنا چاہے تو رجوع جائز ہے اور جو لوگ موافق حدیث مذکور کے رجوع کرانے میں ساعی ہیں،وہ ایک امر جائز میں ساعی ہیں،ان پر کسی قسم کا مواخذہ نہیں ہے۔واﷲ تعالیٰ أعلم بالصواب۔ کتبہ:محمد عبد الرحمن المبارکفوري،عفا اللّٰه عنہ۔[2] سید محمد نذیر حسین متعدد خاوندوں والی عورت جنت میں کس کو ملے گی؟ سوال:کتاب ’’بہشت نامہ‘‘ میں حضرت رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ یہاں دنیا میں جس عورت نے کئی شوہر کیے ہوں گے،پہلے جس کے نکاح میں ہوئی ہو گی،وہی شوہر اس کو روزِ قیامت میں بہشت میں ملے گا۔ہم کہتے ہیں کہ اگر یہ مسئلہ راست ہے تو بیوؤں سے عقدِ ثانی کرنا محض فعل بے فائدہ ہے۔ جواب:کتاب ’’بہشت نامہ‘‘ یہاں موجود نہیں ہے کہ دیکھا جائے کہ کیسی کتاب ہے اور کس کی تصنیف ہے اور جو روایت لکھی ہے،حدیث کی کس معتبر کتاب سے لکھی ہے،لیکن شیخ الاسلام حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’التلخیص الحبیر في تخریج أحادیث الرافعي الکبیر‘‘ (ص:۲۸۵ چھاپہ دہلی) میں امام بیہقی سے حذیفہ رضی اللہ عنہ کا یہ قول نقل فرمایا ہے کہ جس عورت نے دنیا میں کئی شوہر کیے ہوں گی،قیامت میں وہ عورت پچھلے شوہر کو ملے گی۔تلخیص الحبیر کی عبارت یہ ہے: ’’المرأۃ لآخر أزواجھا في الدنیا‘‘[3] [یعنی وہ عورت اپنے آخری دنیوی خاوند کو ملے گی] یہ قول حذیفہ کا اگرچہ ظاہراً موقوف ہے،لیکن حکماً مرفوع ہے۔کما تقرر في الأصول۔
[1] صحیح مسلم،رقم الحدیث (۱۴۷۲) [2] فتاویٰ نذیریہ (۲/ ۴۲۲) [3] یہ حدیث مرفوعاً بھی مروی ہے۔دیکھیں:السلسلۃ الصحیحۃ،رقم الحدیث (۱۲۸۱)