کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 373
3۔ان تمام حالات میں اگر زید مسماۃ ہندہ سے رجوع کرے تو رجوع کرنا جائز ہو گا یا نہیں ؟ جو لوگ باوجود علم اس رجوع کرانے میں ساعی ہوں،ان کی نسبت عند الشرع کیا حکم ہے؟ جواب:پہلے سوال کا جواب یہ ہے کہ زید نے مسماۃ کبریٰ سے جو اس شرط پر نکاح کیا ہے کہ مسماۃ کبریٰ کی حیات میں دوسرا نکاح نہیں کروں گا،سو یہ شرط واجب الایفاء نہیں ہے۔ ’’نیل الأوطار‘‘ (۶/ ۵۵) میں ہے: ’’وأخرج الطبراني في الصغیر بإسناد حسن عن جابر أن النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم خطب أم مبشر بنت البراء بن معرور فقالت:إني شرطت لزوجي أن لا أتزوج بعدہ فقال النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم:إن ھذا لا یصلح‘‘[1] [نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام مبشر بنت براء بن معرور کو پیغامِ نکاح دیا تو اس نے کہا:میں نے اپنے خاوند سے شرط کر لی تھی کہ تیرے بعد کوئی نکاح نہ کروں گی تو آپ نے فرمایا:یہ شرط صحیح نہیں ہے] زید نے جو یہ تعلیق کی ہے کہ اگر دوسرا نکاح کروں تو جس عورت سے نکاح کروں،وہ مطلقہ مغلظہ شمار ہو،سو یہ تعلیق بے کار و لغو ہے،پس زید کا یہ نکاح ثانی مسماۃ ہندہ سے جائز ہے۔مسماۃ ہندہ زید کی طرف سے فوراً مطلقہ نہیں ہوئی اور یہی جمہور صحابہ و تابعین و من بعدہم کا مذہب ہے۔منتقیٰ میں ہے: ’’عن عمرو بن شعیب عن أبیہ عن جدہ قال قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم:لا نذر لابن آدم فیما لا یملک،ولا عتق لہ فیما لا یملک،ولا طلاق لہ فیما لا یملک۔رواہ أحمد والترمذي،وقال:حدیث حسن،وھو أحسن شییٔ روي في ھذا الباب۔وأبو داود و قال فیہ:ولا وفاء نذر إلا فیما یملک۔ولابن ماجۃ منہ:لا طلاق فیما لا یملک۔وعن المسور بن محزمۃ أن النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم قال:لا طلاق قبل نکاح،ولا عتق قبل ملک۔رواہ ابن ماجہ‘‘[2] [رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ابن آدم جس چیز کا مالک نہیں،اس میں اس کی نذر نہیں،جس چیز کا مالک نہیں،اس کو آزاد نہیں کر سکتا،جس کا مالک نہیں،اس کو طلاق نہیں دے سکتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:نکاح سے پہلے طلاق نہیں ہے اور ملک سے پہلے آزادی نہیں ہے] ’’نیل الأوطار‘‘ (۶/ ۱۶۷) میں ہے: ’’وأما التعلیق نحو أن یقول:إن تزوجت فلانۃ فھي طالق فذھب جمھور الصحابۃ والتابعین ومن بعدھم إلیٰ أنہ لا یقع‘‘ انتھیٰ [وہ یوں کہے کہ اگر میں فلاں عورت سے نکاح کروں تو اس کو طلاق ہے۔جمہور صحابہ،تابعین اور بعد کے
[1] المعجم الصغیر (۲/ ۲۷۴) [2] منتقی الأخبار مع شرحہ نیل الأوطار (۷/ ۱۶)