کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 372
’’عن عائشۃ قالت:دخلت ھند بنت عتبۃ امرأۃ أبي سفیان علیٰ رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم فقالت:یا رسول اللّٰه إن أبا سفیان رجل شحیح،لا یعطیني من النفقۃ ما یکفیني ویکفي بني إلا ما أخذت من مالہ بغیر علمہ،فھل عليَّ في ذلک من جناح؟ فقال:خذي من مالہ بالمعروف ما یکفیک ویکفي بنیک‘‘[1] متفق علیہ۔کذا في بلوغ المرام،واللّٰه تعالیٰ أعلم۔ [ہند بنت عتبہ ابو سفیان کی بیوی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی:اے اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ابوسفیان ایک بخیل آدمی ہے،مجھے اتنا خرچہ نہیں دیتا،جو میری اولاد کو اور مجھے کافی ہو،میں اس کے مال میں سے چوری لیتی ہوں،مجھے کوئی گناہ تو نہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اس کے مال میں سے دستور کے مطابق بقدرِ کفایت لے لیا کرو] کتبہ:محمد عبد الرحمن المبارکفوري،عفا اللّٰه عنہ۔[2] سید محمد نذیر حسین نکاحِ اول کے وقت دوسری شادی نہ کرنے کی شرط لگانا: سوال 1- کیا فرماتے ہیں علمائے دین و حامیانِ شرع متین اس مسئلے میں کہ زید کا نکاح مسماۃ کبریٰ سے اس شرط پر ٹھہرا کہ مسماۃ کبریٰ کی حیات میں دوسرا نکاح نہ کروں گا۔اگر کروں تو جس عورت سے نکاح کروں،وہ مطلقہ مغلظہ شمار ہو۔چنانچہ قبل نکاح مسمیٰ زید نے مسماۃ کبریٰ کے حق میں ایک اقرارنامہ بایں الفاظ لکھ دیا کہ ’’زمانہ حال میں اکثر عاقبت نااندیش متعدد نکاح کرتے ہیں،جو باعثِ اذیت ہوتے ہیں۔میں اقرار کرتا ہوں کہ میں تاحیات مسماۃ کبریٰ کوئی عقدِ نکاح نہ کروں گا اور نہ کسی اور کے کیے ہوئے عقد کو اپنے لیے جائز رکھوں گا سوائے مسماۃ مذکورہ کے۔اگر کوئی عورت میرے نکاح میں داخل ہو تو وہ میری طرف سے مطلقہ مغلظہ شمار ہو گی اور میں قصور شرعی اور قانون کے مواخذے کا پابند ہوں گا۔‘‘ اس اقرار نامے کی تحریر کے بعد مسماۃ کبریٰ کا نکاح مسمیٰ زید سے ہو گیا۔اگر زید اس شرط مندرجہ بالا کی پابندی اپنے اوپر لازم نہ گردانتا تو مسماۃ مذکورہ کا نکاح زید سے نہ ہوتا۔مسمیٰ زید نے اس نکاح سے کئی برس بعد مسماۃ کبریٰ کی حیات میں خلاف مرضی مسماۃ کبریٰ کے مسماۃ ہندہ سے نکاح کر لیا تو زید کا یہ نکاح ثانی مسماۃ ہندہ سے اس صورت متذکرہ بالا میں جائز ہے یا نہیں اور مسماۃ ہندہ مسمی زید کی طرف سے فوراً مطلقہ مغلظہ ہو گئی یا نہیں اور مسماۃ ہندہ کسی قدر مہر کی مستحق ہوگی یا نہیں اور ہوگی تو کس قدر؟ 2۔زید نے بعد نکاح مندرجہ بالا کے ہندہ کے نام حسبِ ذیل طلاق نامہ لکھ دیا کہ میں نے شرعی احکام کے بموجب آپ کو شرعی طلاق دی،اس لیے شرعی الفاظ ادا کرتا ہوں:طلاق،طلاق،طلاق تو اس تحریر کا کیا اثر ہو گا؟
[1] صحیح البخاري،رقم الحدیث (۵۳۶۴) صحیح مسلم،رقم الحدیث (۱۷۱۴) بلوغ المرام،رقم الحدیث (۱۱۴۹) [2] فتاویٰ نذیریہ (۳/ ۱۰۷)