کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 357
واقع ہوئی ہے،یعنی جب سے عبداﷲ نے ہندہ سے صحبت ترک کر دی ہے اور جب پہلی عدت پوری ہوجا/ئے تو دوسری عدت کا حصہ جس قدر باقی رہ گیا ہے،اسی قدر کو پورا کر دے،دوسری عدت از سرِ نو اس پر واجب نہیں ہے۔ پہلا قول حضرت عمر و حضرت علی رضی اللہ عنہما کا ہے اور یہی قول ابراہیم نخعی رحمہ اللہ کا ہے۔حسبِ روایتِ اہلِ مدینہ یہی قول امام مالک رحمہ اللہ کا ہے اور اسی قول کو امام شافعی اور امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ نے اختیار کیا ہے۔دوسرا قول زہری رحمہ اللہ اور سفیان ثوری رحمہ اللہ کا ہے۔ایک روایت کے مطابق یہی قول امام مالک رحمہ اللہ کا ہے اور اسی کو امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے اختیار کیا ہے۔پہلا قول احوط ہے اور اس احوط قول کے مطابق ہندہ کے دونوں نکاح عدت کے اندر واقع ہوئے اور جو نکاح کہ عدت کے اندر واقع ہو،وہ نکاح صحیح نہیں ہے،اس وجہ سے اس احوط قول کے موافق ان دونوں نکاحوں میں کوئی بھی صحیح نہیں ہوا۔ لقولہ تعالیٰ:{وَ لَا تَعْزِمُوْا عُقْدَۃَ النِّکَاحِ حَتّٰی یَبْلُغَ الْکِتٰبُ اَجَلَہٗ} [بقرۃ،رکوع ۳۰] [اور نکاح کی گرہ پختہ نہ کرو،یہاں تک کہ لکھا ہوا حکم اپنی مدت کو پہنچ جائے] جب دوسری عدت بھی بالاستقلال ختم ہوجائے،تب اگر دوسرا نکاح کرے تو وہ نکاح صحیح ہوگا۔ ’’التلخیص الحبیر‘‘ (ص:۳۲۸) میں ہے: ’’أما قول عمر فرواہ مالک،والشافعي عنہ عن ابن شھاب،عن سعید بن المسیب و سلیمان بن یسار أن طلیحۃ کانت تحت رشید الثقفي۔فطلقھا البتۃ،فنکحت في عدتھا فضربھا عمر،و ضرب زوجھا بالدرۃ ضربات،وفرق بینھما،ثم قال عمر:أیما امرأۃ نکحت في عدتھا؛ فإن کان زوجھا الذي تزوجھا لم یدخل بھا فرق بینھما،ثم اعتدت بقیۃ عدتھا من زوجھا الأول،وکان خاطبا من الخطاب،وإن کان دخل فرق بینھما،ثم اعتدت بقیۃ عدتھا من زوجھا الأول،ثم اعتدت من الآخر،ثم لم ینکحھا أبدا۔قال ابن المسیب:ولھا مھرھا بما استحل منھا۔قال البیھقي:وروی الثوري عن أشعث عن الشعبي عن مسروق عن عمر أنہ رجع فقال:لھا مھرھا،ویجتمعان إن شاء۔ ’’أما قول علي فرواہ الشافعي من طریق زاذان عنہ أنہ قضیٰ في التي تزوج في عدتھا أنہ یفرق بینھما،ولھا الصداق بما استحل من فرجھا،وتکمل ما أفسدت من عدۃ الأول،وتعتد من الآخر۔و رواہ الدارقطني والبیھقي من حدیث ابن جریج عن عطاء عن علي نحوہ‘‘اھ [عمر رضی اللہ عنہ کے قول کو امام مالک و شافعی رحمہم اللہ نے اس سے ابن شہاب کے واسطے سے روایت کیا ہے،وہ سعید بن المسیب اور سلیمان بن یسار سے روایت کرتے ہیں کہ بلاشبہہ طلیحہ،رشید الثقفی کے نکاح میں