کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 343
بلوغ کے بعد لڑکی عمر کے یہاں جانے سے انکار کرتی اور کہتی ہے کہ عمر آوارہ و بدچلن ہے اور بدچلنی تمام لوگوں پر ظاہر ہے،علاوہ اس کے یہ بھی لڑکی کہتی ہے کہ میں نہیں جانتی کہ میرا کب نکاح ہوا ہے،اور اگر ہوا بھی ہو تو مجھ کو عمر کے نکاح میں رہنا منظور نہیں ہے،اس لیے میں نے نکاح کو فسخ کر دیا۔یہ سب باتیں بلوغ کے بعد چند اشخاص کے روبرو ہوئی ہیں،پس ایسی صورت میں زید کی لڑکی کا نکاح فسخ ہوا یا نہیں ؟ جواب:نکاحِ مذکور اگر شاردا ایکٹ پاس ہونے کے بعد ہوا ہے تو آسان ہے،کیونکہ عدالت ایسے نکاح کو ثابت نہیں رکھے گی اور اگر شاردا ایکٹ سے پہلے ہوا ہے تو محدثین کے مذہب میں لڑکی انکار کر کے فسخِ نکاح کر یا کرا سکتی ہے۔واللّٰه أعلم راقم:ابو الوفاء ثناء اﷲ،کفاہ اﷲ،امرتسری هو الموافق صورتِ مسئولہ میں اگر لڑکی مذکورہ کا بیان سچ اور صحیح ہے اور بالغ ہونے کے ساتھ ہی اس نے اپنے اس نکاح سے ناراضی ظاہر کی ہے تو اس صورت میں اس کو فسخِ نکاح کا اختیار حاصل ہے۔ھذا ما عندي،واللّٰه تعالیٰ أعلم۔ أملاہ محمد عبد الرحمن المبارکفوري،عفا اللّٰه عنہ۔ بیوی کی وفات یا طلاق کے فوراً بعد اس کی بہن سے نکاح کرنا جائز ہے: سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے میں کہ زید کی بیوی اگر وفات پا جائے یا زید اس کو طلاق دے دے تو زید کو اپنی بیوی متوفاۃ یا مطلقہ کی حقیقی بہن سے فوراً نکاح کرنا جائز ہے نہیں ؟ جواب:اگر زید کی بیوی مر جائے تو اس کو اپنی بیوی متوفاۃ کی بہن سے فوراً نکاح کرنا درست ہے اور اگر وہ اپنی بیوی کو طلاق رجعی دے تو اس کو اپنی بیوی مطلقہ کی بہن سے عدت کے اندر نکاح کرنا جائز نہیں ہے،اس پر تمام علما کا اجماع و اتفاق ہے،لیکن اگر اپنی بیوی کو طلاق بائن دے تو اس صورت میں اختلاف ہے۔بعض علما کہتے ہیں کہ اس صورت میں بھی عدت کے اندر اس کو اپنی بیوی کی بہن سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے اور بعض علما کہتے ہیں کہ اس کو اس صورت میں اپنی بیوی کی بہن سے نکاح کرنا جائز ہے۔تفسیر فتح البیان میں ہے: ’’قال القرطبي:وقد أجمع العلماء علی أن الرجل إذا طلق زوجتہ طلاقا یملک رجعتھا أنہ لیس لہ أن ینکح أختھا حتی تنقضي عدۃ المطلقۃ،واختلفوا إذا طلقھا طلاقاً لا یملک رجعتھا،فقالت طائفۃ:لیس لہ أن ینکح أختھا ولا رابعۃ،حتی تنقضي عدۃ التي طلقھا۔روي ذلک عن علي و زید بن ثابت و مجاہد و عطاء والنخعي والثوري وأحمد بن حنبل و أصحاب الرأي۔وقالت طائفۃ:لہ أن ینکح أختھا وینکح الرابعۃ لمن کان