کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 34
تصنیفات کی بدولت عالمی شہرت حاصل ہو چکی ہے۔واقعی ان کی خدمات بھی قدر کے قابل ہیں۔[1] ولادت: صاحبِ ’’نزہۃ الخواطر‘‘ لکھتے ہیں: ’’الشیخ العالم الصالح عبد الرحمن بن حافظ عبد الرحیم بن شیخ حاجی بہادر رحمہم اللہ ۱۲۸۳ھ بمطابق ۱۸۶۵ء کو مبارک پور ضلع اعظم گڑھ (اتر پردیش) میں پیدا ہوئے۔ان کا تعلق مبارک پور کے انصاری خاندان سے تھا،جسے اللہ تعالیٰ نے علم کے ساتھ ساتھ عمل کی نعمت بھی عطافرمائی تھی۔‘‘[2] حافظ عبد الرحیم مبارک پوری رحمہ اللہ: حافظ عبدالرحیم مبارک پوری رحمہ اللہ بڑے نیک،صالح اور متبع سنت تھے اور اس کے ساتھ ساتھ بڑے نامور طبیب بھی تھے۔ان کے تین بیٹے تھے: 1حکیم محمد شفیع،2محمد علی،3مولانا عبدالرحمن مبارک پوری رحمہ اللہ۔ مولانا عبدالرحمن لا ولد رہے۔باقی دونوں بھائی صاحبِ اولاد ہوئے۔[3] تعلیم و تربیت: آپ کا گھر مبارک پور کادینی مدرسہ تھا۔ان کا گھرانا شرف و مجد اور فضل و کمال کا گھرانا تھا،اس گھرانے کے افراد زہد و ورع اور تقویٰ و طہارت کی دولت سے مالا مال تھے۔مولانا مبارک پوری رحمہ اللہ نے اسی پاکیزہ ماحول میں تربیت پائی۔[4] آغازِ تعلیم: مولانا مبارک پوری کی تعلیم کا آغاز اپنے محلے کے مدرسے سے ہوا،جہاں آپ نے عربی اور فارسی کی ابتدائی کتابیں پڑھیں۔آپ کے پہلے استاد آپ کے والدِ محترم مولانا حافظ عبد الرحیم مبارک پوری رحمہ اللہ تھے۔مولانا حکیم سید عبد الحی الحسنی (المتوفی ۱۳۴۱ھ) فرماتے ہیں: ’’وقرأ المختصرات علیٰ والدہ‘‘ ’’اپنے والدِ محترم سے چھوٹی کتابیں پڑھیں۔‘‘[5]
[1] تحریکِ اہلِ حدیث تاریخ کے آئینے میں،(ص:۱۸۳،۱۸۴) [2] نزہۃالخواطر:۸/۲۴۲،دبستانِ حدیث،(ص:۱۸۲) [3] تذکرہ علماے اعظم گڑھ،(ص:۱۴۳) [4] دبستان حدیث،(ص:۱۸۳) [5] نزہۃ الخواطر (۸/ ۲۴۲)