کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 330
[چوتھی شرط نکاح کی گواہی ہے۔نکاح دو مسلمان عادل مرد گواہوں کے بغیر منعقد نہیں ہوتا،جیسا کہ ابو عبیدہ نے ’’الأموال‘‘ میں زہری کے واسطے سے روایت کیا ہے۔انھوں نے کہا ہے کہ یہ سنت جاری ہے کہ عورتوں کی گواہی حدود،نکاح اور طلاق میں جائز نہیں ہے] ’’تلخیص الحبیر‘‘ میں ہے: ’’حدیث الزھري:مضت السنۃ من رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم والخلیفتین من بعد أن لا تقبل شھادۃ النساء في الحدود۔روي عن مالک عن عقیل عن الزھري بھذا،و زاد:’’ولا في النکاح ولا في الطلاق‘‘ ولا یصح عن مالک،ورواہ أبو یوسف في کتاب الخراج عن الحجاج عن الزھري بہ،ومن ھذا الوجہ أخرجہ ابن أبي شیبۃ عن حفص بن غیاث عن حجاج بہ‘‘[1] انتھیٰ [زہری کی حدیث کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد دونوں خلفا کی سنت گزر چکی ہے کہ حدود میں عورتوں کی گواہی قبول نہیں کی جائے گی۔یہ روایت مالک کے واسطے سے،انھوں نے عقیل سے،انھوں نے زہری کے واسطے سے مروی ہے،جس میں اتنا اضافہ ہے کہ نہ نکاح میں اور نہ طلاق میں۔مالک سے یہ درست نہیں ہے۔ابو یوسف نے کتاب الخراج میں حجاج کے واسطے سے انھوں نے زہری کے واسطے سے یہ روایت بیان کی ہے اور اسی طریق سے ابن ابی شیبہ نے حفص بن غیاث کے واسطے سے اور انھوں نے حجاج کے واسطے سے ذکر کی ہے] و أخرج ابن أبي شیبۃ:نا عیسی بن یونس عن الأوزاعي عن الزھري:مضت السنۃ بأنہ یجوز شھادۃ النساء فیما لا یطلع علیہ غیرھن،و رواہ عبد الرزاق عن ابن جریج عن ابن شھاب قال:مضت السنۃ أن تجوز شھادۃ النساء فیما لا یطلع علیہ غیرھن من ولادات النساء وعیوبھن‘‘[2] انتھیٰ،وھکذا في نصب الرایۃ في تخریج أحادیث الھدایۃ للزیلعي،والدرایۃ للحافظ ابن حجر رحمه اللّٰه۔ [ابن ابی شیبہ نے تخریج کی ہے،انھوں نے کہا کہ ہمیں عیسیٰ بن یونس نے بتایا،انھوں نے اوزاعی کے واسطے سے اور انھوں نے زہری کے واسطے سے کہ یہ سنت رائج ہے کہ عورتوں کی گواہی ان امور میں جائز ہے جن امور میں ان کے علاوہ کسی کی رسائی نہیں ہوسکتی۔عبدالرزاق نے روایت کیا ہے ابن جریج کے واسطے سے اور انھوں نے ابن شہاب کے واسطے سے،انہوں نے کہا کہ یہ طریقہ جاری ہے کہ عورتوں کی گواہی ان امور میں جائز ہوگی جن میں ان کے علاوہ کوئی شخص جان کاری حاصل نہیں کرسکتا،جیسے عورتوں
[1] تلخیص الحبیر (۴/ ۴۹۴) [2] مصدر سابق