کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 315
غیر کفو اور ادنیٰ درجے کے آدمی ہوتے ہیں ] چاہیے کہ حلالہ نکالنے والے عموماً نیز در مختار باب الولی میں دیکھو اور کفایہ اور فتاویٰ کافوری و تعلیق الانوار و طحطاوی و فتاویٰ عالمگیری و ابو المکارم و شرح الیاس و مجمع البحرین وملتقی الابحر وغیرہ میں اس روایت پر فتویٰ لکھا ہے۔فتح القدیر اور موطا امام محمد میں اسی کو اختیار کیا ہے اور فقہا نے لکھا ہے کہ عجم نے اپنے نسب ضائع کر دیے ہیں،سو اس کا جواب حاشیہ ہدایہ اور زیلعی اور شامی میں لکھا ہے کہ مراد عجم سے موالی ہیں،نہ کہ مطلق سکانِ عجم،چنانچہ ماہر فقہ پر پوشیدہ نہیں۔واللّٰه تعالیٰ أعلم بالصدق والصواب۔ حررہ:السید عبد السلام غفرلہ،سید محمد نذیر حسین سید محمد ابو الحسن سید محمد عبدالسلام غفرلہ هو الموافق صورتِ مسئولہ میں نکاح جائز نہیں ہے اور جائز نہ ہونے کی اصل وجہ یہ ہے کہ یہ نکاح بلا ولی کے ہوا ہے اور جو نکاح بلا ولی کے ہو وہ ناجائز ہوتا ہے۔کما تدل علیہ الأحادیث الصحیحۃ۔واللّٰه تعالیٰ أعلم بالصواب۔کتبہ:محمد عبد الرحمن المبارکفوري،عفا اللّٰه عنہ۔[1] سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے میں کہ زینب عاقلہ بالغہ غیر منکوحہ کی زید سے آشنائی ہوئی اور دونوں باہم غیر کفو ہیں۔آشنائی سے کچھ عرصہ بعد دونوں نے دو گواہان اور ایک قاضی کے روبرو خفیہ نکاح کر لیا۔زینب کے ورثا سے اس کی والدہ اور برادر اور چچا سب کے سب حقیقی موجود ہیں،جو زید و زینب کے خفیہ نکاح میں نہ شامل تھے اور نہ رضا مند ہیں۔بعد از نکاح زینب کو زید سے حمل بھی ہوگیا۔زینب زید کے گھر حسبِ معمول آباد نہیں ہوئی،بلکہ خفیہ نکاح کے بعد بھی بہ حیثیت آشنائی خفیہ ہی تعلق رہا،مگر بعض احبا ناصح کے پاس زید اظہارِ نکاح کر تا رہا،اب بوجہ ناراضگی جملہ ورثا زینب کے زینب کی والدہ نے بشمولیت و رضا اس کے حقیقی چچا کے اس کا نکاح اپنے خاندان میں بکر سے کر دیا۔اس وقت زید و بکر دونوں زوجیتِ زینب کے مدعی ہیں۔ آیا ازروئے شرع شریف زینب زید کی منکوحہ ہوگی کہ جس سے حسبِ کیفیت مذکورۃ الصدر نکاح ہوا یا بکر کی منکوحہ قرار پائے گی کہ جس سے برضا والیہ و چچا زینب بموجودگی حمل چار پانچ ماہ علی رؤس الاشہاد نکاح ہوا؟ زینب اب حالت مخاصمتِ زوجین میں ہے،باوجود ثبوت ایجاب و قبول بالمواجہہ ہمراہ بکر کے بظاہر زوجیت بکر سے ناخوش اور زید سے خوشی ظاہر کرتی ہے اور ورثا کا بکر سے بجور و جبر نکاح پڑھانا بتلاتی ہے۔شہادت کوئی نہیں ہے،بلکہ قبل از نکاح ثانی زینب اور اس کی والدہ کا زید سے بقول زید درخواست طلاق کر کے نکاح ثانی ہمراہ بکر کے ظاہر کرنا اور بوجہ ندامت قومی یا کسی غرض نفسانی کے زید سے یہ درخواست طلاق و اظہار نکاح ثانی کر کے زید سے پھر تعلق ناجائز قائم رکھنے کا وعدہ دینا؛ یہ قرینہ رضا مندی زینب نسبت نکاح ہمراہ بکر کے موجود ہے۔
[1] فتاویٰ نذیریہ (۲/ ۴۷۷)