کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 301
کی دونوں صحیح حدیثیں صاف دلالت کرتی ہیں: عن ابن عمر رضی اللّٰه عنہما أنہ قرأ {فِدْیَۃٌ طَعَامُ مِسْکِیْنٍ} قال:ھي منسوخۃ۔[1] اس حدیث کو طبری نے بایں لفظ روایت کیا ہے: عن عبداللّٰه بن عمر رضی اللّٰه عنہما نسخت ھذہ الآیۃ:{وَ عَلَی الَّذِیْنَ یُطِیْقُوْنَہٗ} الخ التي بعدھا:{فَمَنْ شَھِدَ مِنْکُمُ الشَّھْرَ فَلْیَصُمْہُ}۔ حاصل ترجمہ ان دونوں روایتوں کا یہ ہے عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ آیت:{وَ عَلَی الَّذِیْنَ یُطِیْقُوْنَہٗ} منسوخ ہے اور اس کی ناسخ وہ آیت ہے،یعنی {فَمَنْ شَھِدَ مِنْکُمُ الشَّھْرَ فَلْیَصُمْہُ}۔ عن سلمۃ بن الأکوع قال لما نزلت ھذ الآیۃ:{وَ عَلَی الَّذِیْنَ یُطِیْقُوْنَہٗ فِدْیَۃٌ طَعَامُ مِسْکِیْنٍ} کان من أراد أن یفطر ویفتدي حتیٰ نزلت الآیۃ التي بعدھا۔[2] قال الحافظ في الفتح:وأما حدیث سلمۃ فوصلہ في تفسیر البقرۃ بلفظ:لما نزلت:{وَ عَلَی الَّذِیْنَ یُطِیْقُوْنَہٗ فِدْیَۃٌ طَعَامُ مِسْکِیْنٍ} کان من أراد أن یفطر أفطرو،افتدی حتی نزلت الآیۃ التي بعدھا فنسختھا۔ [صحیحین کی ان دونوں روایتوں کا خلاصہ ترجمہ یہ ہے کہ جب آیت:{وَ عَلَی الَّذِیْنَ یُطِیْقُوْنَہٗ} نازل ہوئی تو جس شخص کا جی چاہتا کہ افطار کرے اور روزہ نہ رکھے تو وہ افطار کرتا اور فدیہ دیتا،یہاں تک کہ وہ آیت نازل ہوئی جو اس کے بعد ہے،یعنی:{فَمَنْ شَھِدَ مِنْکُمُ الشَّھْرَ فَلْیَصُمْہُ}۔پس اس آیت نے آیت:{وَ عَلَی الَّذِیْنَ یُطِیْقُوْنَہٗ} کو منسوخ کر دیا] ان دونوں حدیثوں کی تائید ایک تیسری روایت سے ہوتی ہے اور وہ یہ ہے: قال ابن نمیر:ثنا الأعمش ثنا عمرو بن مرۃ حدثنا ابن أبي لیلیٰ ثنا أصحاب محمد صلی اللّٰه علیہ وسلم نزل رمضان فشق علیھم،فکان من أطعم کل یوم مسکینا،ترک الصوم ممن یطیقہ،و رخص لھم في ذلک،فنسختھا {وَ اَنْ تَصُوْمُوْا خَیْرٌ لَّکُمْ} فأمروا بالصوم۔رواہ البخاري [یعنی ابن ابی الیلیٰ کہتے ہیں کہ جب روزۂ رمضان کا حکم نازل ہوا تو صحابہ رضی اللہ عنہم کو روزہ رکھنا شاق اور گراں معلوم ہوا،پس روزہ رکھنے کی جو شخص طاقت رکھتا اس کو رخصت دی گئی تھی کہ ہر روز ایک مسکین کو کھانا کھلائے اور روزہ رکھنا ترک کرے،پھر {وَ اَنْ تَصُوْمُوْا خَیْرٌ لَّکُمْ} سے یہ حکم منسوح ہو گیا اور سب لوگوں کو روزہ رکھنے کا حکم ہوا]
[1] صحیح البخاري مع الفتح (۷/۲۸۲) [2] صحیح مسلم (۱/۳۶۱) یہ حدیث بھی صحیح بخاری میں ہے۔