کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 299
نخرج زکاۃ الفطر صاعا من طعام أو صاعا من شعیر أو صاعا من تمر أو صاعا من أقط أو صاعا من زبیب‘‘[1] (رواہ البخاري) [ابو سعید خدری کہتے ہیں کہ ہم گندم،جو،کھجور،پنیر اور منقہ میں سے ایک صاع (ٹوپا) صدقہ فطر ادا کیا کرتے تھے] مقدار اس کی گیہوں سے آدھا صاع اور سب چیزوں سے ایک پورا صاع ہے۔ ’’عن الحسن قال:خطب ابن عباس رضی اللّٰه عنہما في آخر رمضان علیٰ منبر البصرۃ فقال:أخرجوا صدقۃ صومکم فکأن الناس لم یعلموا،فقال:من ھھنا من أھل المدینۃ؟ قوموا إلی إخوانکم فعلّموھم فإنھم لا یعلمون۔فرض رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ھذہ الصدقۃ صاعا من تمر أو شعیر أو نصف صاع من قمح‘‘[2] الحدیث۔رواہ أبو داود۔ [ابن عباس نے رمضان کے آخر میں بصرہ کے منبر پر خطبہ دیا اور فرمایا:اپنے روزے کا صدقہ ادا کرو،لوگ گویا اس کو جانتے ہی نہیں تھے۔آپ نے فرمایا:کوئی مدینہ منورہ کا رہنے والا یہاں ہو تو اُٹھ کر آجائے اور اپنے بھائیوں کو بتائے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ صدقہ ایک صاع کھجور اور جو سے فرض کیا ہے اور نصف صاع گندم سے] وقد نمقہ المھین محمد یٰس الرحیم آبادي ثم العظیم آبادي،عفي عنہ سیآتہ۔ لقد أصاب من أجاب۔أبو القاسم محمد عبد الرحمن اللاھوري۔ أصاب من أجاب۔محمد حسین خان خوروجوی۔یہ جواب صحیح ہے۔ حررہ:أبو العلیٰ محمد عبد الرحمن الأعظم گڑھي المبارکفوري۔[3]
[1] صحیح البخاري،رقم الحدیث (۱۴۳۵) [2] سنن أبي داود،رقم الحدیث (۱۶۲۲) اس کی سند انقطاع کی بنا پر ضعیف ہے۔ [3] فتاویٰ نذیریہ (۲/ ۱۱۰)