کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 294
’’لا إجماع مع خلاف عمر بن عبد العزیز والزھري،بل لم یثبت عن غیرھما التصریح بخلافھما‘‘[1] انتھیٰ [عمر بن عبدالعزیز اور زہری کے اختلاف کے باوجود اجماع کیسے قرار دیا جا سکتا ہے،بلکہ ان کے علاوہ اور کسی آدمی سے بھی اس کے خلاف تصریح نہیں ہے] ایک دلیل یہ ہے کہ ظنِ غالب یہ ہے کہ خلفاے راشدین رضی اللہ عنہم نے زمین خراجی سے عشر نہیں لیا،کیونکہ اگر یہ حضرات رضی اللہ عنہم زمین خراجی سے عشر لیتے تو ضرور منقول ہوتا،جیسا کہ ان کے خراج لینے کی تفصیلی باتیں منقول ہیں۔پس خلفاے راشدین رضی اللہ عنہم کا زمین خراجی سے عشر نہ لینا دلیل ہے کہ زمین خراجی میں عشر لازم نہیں۔یہ دلیل بھی ناقابلِ استدلال ہے،اس واسطے کہ جب آیتِ قرآنیہ و احادیثِ نبویہ کے عموم سے خراجی زمین میں عشر کا لازم ہونا ثابت ہے تو ظنِ غالب یہ ہے کہ ان حضرات رضی اللہ عنہم نے زمین خراجی سے ضرور عشر لیا ہو گا اور شے کے عدمِ ذکر سے عدمِ شے لازم نہیں۔واللّٰه تعالیٰ أعلم۔کتبہ:محمد عبد الرحمن المبارکفوري،عفا اللّٰه عنہ۔[2] نہروں سے سیراب ہونے والی زمین میں عشر کا مسئلہ: سوال:جو زمینیں نہروں سے سیراب ہوتی ہیں اور سرکار انگریزی پانی کا محصول لیتی ہے،آیا ان زمینوں میں عشر ہے یا نصف عشر؟ بینوا توجروا! جواب:ان زمینوں میں نصف عشر ہے،کیونکہ جب پانی کا محصول دینا پڑتا ہے تو نہروں سے ان زمینوں کا سیراب ہونا بلامشقت نہ ہوا۔ھذا ما عندي،واللّٰه تعالیٰ أعلم کتبہ:محمد عبد الرحمن المبارکفوري صدقۃ الفطر کے احکام و مسائل صدقۃ الفطر کے احکام: سوال:احکامِ صدقۃ الفطر کیا کیا ہیں ؟ تفصیلاً بیان فرمائیں۔ جواب:جاننا چاہیے کہ صدقہ فطر از روئے آیتِ کریمہ و احادیثِ صحیحہ کے فرضِ عین ہے۔اﷲ تعالیٰ نے فرمایا ہے:{قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَکّٰی} [الأعلیٰ:۱۴] ’’فلاح پائی جس نے صدقہ فطر ادا کیا۔‘‘ کیونکہ یہاں {تَزَکّٰی} سے مراد از روئے حدیث مرفوع کے صدقہ فطر ادا کرنا ہے اور یہ آیت صدقہ فطر
[1] مصدر سابق۔ [2] فتاویٰ نذیریہ (۲/ ۸۳)