کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 29
محترم جناب عارف جاوید محمدی حفظہ اللہ کے توسط سے ہم تک پہنچا اور ہم نے اس پر کام کا آغاز کیا۔ اس سلسلے میں پہلے تو مختلف مجلات اور کتب و رسائل سے مولانا مبارکپوری کے فتاویٰ کو تلاش اور جمع کرنے کا عمل مکمل کیا گیا،پھر ان کی خدمت اور تحقیق کے کام کو مرحلہ وار پایۂ تکمیل تک پہنچایا گیا۔چنانچہ اس مجموعے میں شامل تمام فتویٰ جات ہمیں مندرجہ ذیل ذرائع اور مصادر سے میسر آئے ہیں: 1۔ علامہ مبارکپوری رحمہ اللہ کے ہاتھ سے لکھا ہوا فتاویٰ کا ایک مختصر مجموعہ،جو سولہ صفحات پر مشتمل تھا اور محترم ڈاکٹر رضاء اﷲ مبارکپوری رحمہ اللہ کے توسط سے ہمیں حاصل ہوا۔ 2۔ جناب ڈاکٹر رضاء اﷲ مبارکپوری رحمہ اللہ کے جمع کردہ فتاویٰ کا ایک رجسٹر،جو انھوں نے مختلف رسائل و جرائد اور حضرت مبارکپوری رحمہ اللہ کے کاغذات و مسودات سے اکٹھے کیے تھے۔یہ مجموعہ ایک سو پچیس صفحات پر مشتمل ہے۔ 3۔ شیخ الکل میاں نذیر حسین صاحب محدث دہلوی کے مجموعہ فتاویٰ ’’فتاویٰ نذیریہ‘‘ سے مولانا مبارکپوری کے تمام فتاویٰ کو نقل کیا گیا ہے۔ 4۔ استاذ الاساتذہ حافظ محمد عبداﷲ صاحب محدث غازی پوری رحمہ اللہ کے مجموعہ فتاویٰ میں شامل مولانا مبارکپوری کے تمام فتاویٰ کو بھی زیرِ نظر مجموعہ میں شامل کر دیا گیا ہے۔ 5۔ علاوہ ازیں ہم نے مختلف مجلات و جرائد اور کتب و رسائل سے حضرت مبارک پوری رحمہ اللہ کے ان فتویٰ جات کو بھی تلاش کر کے اس مجموعے میں شامل کیا ہے،جو مذکو رہ بالا کسی مجموعے میں مندرج نہیں تھے۔اس سلسلے میں یتیم پوتے کی وراثت سے متعلق مولانا مبارکپوری کا ایک مفصل قلمی مقالہ بھی دستیاب ہوا،جو انھوں نے حافظ اسلم جیراج پوری کی تردید میں لکھا تھا۔ یہ مضمون ہمیں مولانا عبیداﷲ رحمانی مبارکپوری رحمہ اللہ کے پوتے جناب مولانا فواز عبد العزیز مبارکپوری حفظہ اللہ کے توسط سے ملا ہے۔اس مقالے کے آخر میں اگرچہ حضرت مبارکپوری رحمہ اللہ کے ایک شاگرد اور برادر زادے مولانا اصغر مبارکپوری رحمہ اللہ کا نام لکھا ہے،لیکن دراصل یہ مولانا مبارکپوری ہی کا تصنیف کردہ ہے،جیسا کہ مولانا عبدالغفار حسن رحمہ اللہ نے حضرت مبارکپوری کے نام ایک خط میں ذکر کیا ہے اور اسے مولانا عبدالرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ ہی کی تحریر لکھا ہے۔ سطورِ بالا میں مذکور ذرائع سے ملنے والے فتاویٰ کو قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے،جن کی تعداد تقریباً ۲۹۱ ہے۔ فتاویٰ کے زیرِ نظر مجموعے میں عقائد،عبادات اور معاملات سے متعلق فتویٰ جات کو موضوع کی مناسبت سے ترتیب دیا گیا ہے اور انھیں فقہی ترتیب سے کتب اور ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے،تاکہ استفادہ کرنے میں آسانی رہے اور کسی فتویٰ کو تلاش کرنے میں دِقت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ذیل میں ان کتب اور فتاویٰ کی تفصیل ملاحظہ کریں: 1۔کتاب الإیمان: 15 فتاویٰ۔ 2۔کتاب العلم: 16 فتاویٰ۔