کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 280
کتاب الزکاۃ و الصدقات زکات و صدقات کے احکام و مسائل کیا صدقہ یا ہبہ میں نیت بدلنا درست ہے؟ سوال:ایک شخص نے اپنے مال سے زکات یا نفلی صدقہ نکال کر ایک جگہ علاحدہ کر کے رکھ دیا اور دل سے نیت کر لی یا زبانی کہہ دیا کہ یہ پیسہ زکات یا صدقہ میں نے فلاں شخص کو دے دیا،جب وہ یہاں آئے گا تو اس کو دے دوں گا۔پھر کچھ مدت،دو ماہ یا چھے ماہ،کے بعد وہ شخص نیت بدل کر کسی اور کو دے سکتا ہے یا نہیں ؟ فقہاے حنفیہ جو کہتے ہیں کہ ہبہ میں قبضہ شرط ہے،جب تک معطیٰ لہ کا قبضہ نہ ہو مالک نہیں ہوسکتا،معطی،معطیٰ لہ کے قبضے سے پہلے نیت بدل کر کسی اور کو دے دے تو جائز ہے یا نہیں اور اس کی کچھ اصل ہے یا نہیں ؟ جواب:وہ شخص نیت بدل کر کسی اور کو دے سکتا ہے اور فقہا جو کہتے ہیں کہ ہبہ میں قبضہ شرط ہے،جب تک معطیٰ لہ کا قبضہ نہ ہو مالک نہیں ہو سکتا،اس کی اصل ذیل کی روایات ہیں۔موطا امام مالک میں ہے: ’’مالک عن ابن شھاب عن عروۃ بن الزبیر عن عائشۃ زوج النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم أنھا قالت:إن أبا بکر الصدیق کان نحلھا جاد عشرین وسقا من مالہ بالغابۃ فلما حضرتہ الوفاۃ قال:واللّٰه یا بنیۃ! ما من الناس أحد أحب إلي غنی بعدي منک،ولا أعز علي فقراً بعدي منک،وإني کنت نحلتک جاد عشرین وسقا،فلو کنت جددتیہ و احتزتیہ کان لک،وإنما ھو الیوم مال وارث،وإنما ھما أخواک و أختاک،فاقتسموہ علی کتاب اللّٰه۔قالت عائشۃ:فقلت:یا أبت واللّٰه لو کان کذا وکذا لترکتہ،إنما ھي أسماء،فمن الأخری؟ قال:ذو بطن ابنۃ خارجۃ،أراھا جاریۃ۔ [امام مالک رحمہ اللہ ابن شہاب سے وہ عروہ بن زبیر سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کرتے ہیں کہ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان (عائشہ رضی اللہ عنہا)کو غابہ نامی اپنی زمین سے بیس وسق کا عطیہ دیا،پھر جب ان کی وفات کا وقت آیا تو انھوں نے کہا:اے بیٹی! مجھے اپنے بعد غنا کی حالت میں تجھ سے زیادہ محبوب کوئی نہیں اور مجھے تیرا فقر و فاقہ اپنے بعد سب سے زیادہ ناگوار ہے۔میں نے تجھے بیس وسق