کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 28
کے شریکِ کار رہے۔اگرچہ عون المعبود کی تالیف میں چند اور علما بھی مولانا عظیم آبادی کے معاون تھے،مگر مولانا عظیم آبادی کو سب سے زیادہ اعتماد مولانا مبارکپوری ہی پر تھا اور آپ انہی کی لیاقت و قابلیت پر زیادہ بھروسا کرتے تھے۔(تراجم نوشہروی،ص:۳۲۵)
علامہ مبارکپوری رحمہ اللہ نے مختلف موضوعات پر عربی اور اردو میں دو درجن سے زائد کتب تصنیف کیں،جن میں ’’تحفۃ الأحوذي شرح سنن الترمذي‘‘،’’مقدمۃ تحفۃ الأحوذي‘‘،’’أبکار المنن في تنقید آثار السنن‘‘ اور ’’تحقیق الکلام‘‘ نے عالم گیر شہرت حاصل کی۔
علامہ مبارکپوری رحمہ اللہ تصنیف و تالیف کے ساتھ فتویٰ نویسی کا بھی اہتمام کرتے رہے اور اس سلسلے میں ملک کے اطراف و اکناف سے آنے والے استفسارات کا جواب دیتے رہے۔اس بارے یہ بات بھی لائقِ تذکرہ ہے کہ حضرت مولانا مبارکپوری کو فتاوی سے خصوصی دلچسپی تھی،چناں چہ آپ نے پہلے تو اپنے استاد میاں نذیر حسین صاحب محدث دہلوی کے فتاویٰ کو جمع کیا اور کتابی شکل میں ترتیب دے کر تین جلدوں میں انھیں شائع کیا۔پھر اپنے استاذ حافظ محمد عبداﷲ صاحب محدث غازی پوری رحمہ اللہ کے فتاویٰ کو بھی مرتب کیا۔مولانا مبارکپوری نے ہر دو مجموعہ ہائے فتاویٰ کی ترتیب و تدوین کے ساتھ ہی اکثر فتویٰ جات کے آخر میں اپنے مفصل نوٹس لکھے،جن میں سوال میں مذکور مسئلے کی توضیح کی اور مزید دلائل رقم کیے،جس سے ان فتاویٰ کی علمی و استنادی حیثیت میں مزید اضافہ ہو گیا۔
مجموعہ فتاویٰ مبارکپوری:
اب سے کچھ عرصہ پہلے ہمیں مولانا مبارکپوری رحمہ اللہ کا ترتیب دیا ہوا فتاویٰ محدث غازی پوری کا قلمی نسخہ ملا،جس پر تحقیق و تخریج کا کام مکمل کرنے کے بعد ہم نے اسے شائع کر دیا۔والحمد للّٰه علی ذلک۔اسی دوران میں ہمیں مختلف ذرائع سے مولانا مبارک پوری رحمہ اللہ کے فتاویٰ دستیاب ہوئے،جو اب جمع و تدوین اور تحقیق و تخریج کے بعد قارئین کی خدمت میں پیش کیے جا رہے ہیں۔
ان فتاویٰ کی ترتیب و اشاعت کا خیال سب سے پہلے فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر رضاء اﷲ مبارک پوری رحمہ اللہ کو آیا اور انھوں نے ان کو جمع کرنا شروع کیا۔اسی دوران میں ان کو مولانا مبارکپوری رحمہ اللہ کے ہاتھ کا لکھا ہوا فتاویٰ کا ایک مختصر مجموعہ ملا،جو بڑے سائز کے سولہ صفحات پر مشتمل تھا۔محترم ڈاکٹر صاحب ان فتاویٰ کو مزید تلاش کے بعد اردو اور عربی میں اشاعت کا پروگرام بنائے ہوئے تھے کہ اسی دوران میں ان کا انتقال ہوگیا اور وہ اپنی اس خواہش کو پایۂ تکمیل تک نہ پہنچا سکے۔
اب محترم ڈاکٹر رضاء اﷲ مبارکپوری رحمہ اللہ کی وفات کے بعد ان کے بھائی جناب ضیاء اﷲ مبارکپوری حفظہ اللہ نے فتاویٰ کے یہ دونوں مجموعات محترم المقام مولانا عارف جاوید محمدی حفظہ اللہ کے حوالے کر دیے اور بتایا کہ محترم ڈاکٹر صاحب کی تمنا تھی کہ ان فتاویٰ کے ساتھ ’’فتاویٰ نذیریہ‘‘ میں مذکور حضرت مبارکپوری کے فتاویٰ کو بھی شامل کریں گے اور یوں تکمیل کے بعد ان کے فتاویٰ کا یہ مجموعہ شائع کیا جائے گا۔اس طرح سے مولانا مبارکپوری رحمہ اللہ کے فتاویٰ کا یہ مختصر ذخیرہ