کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 269
هو الموافق بغاۃ اور قطاع الطریق وامثالہم پر جنازہ کی نماز پڑھنے میں امت کا اختلاف ہے۔بعض لوگ کہتے ہیں کہ ان پر جنازے کی نماز نہیں پڑھنی چاہیے اور بعض کہتے ہیں کہ پڑھنی چاہیے،مگر ظاہر یہ ہے کہ ہر مسلمان کلمہ گو پر جنازے کی نماز پڑھنی چاہیے،ہاں بغاۃ و قطاع الطریق وغیرہم فساق و فجار پر جنازہ کی نماز اہلِ علم و مقتدیٰ لوگ نہ پڑھیں،بلکہ اور لوگ پڑھ دیں،اس بات کے ثبوت میں احادیث و عبارات مندرجہ ذیل پڑھو۔مشکات شریف میں ہے: ’’عن یزید بن خالد أن رجلا من أصحابِ رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم توفي یوم خیبر فذکروا ذلک رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم فقال:صلوا علیٰ صاحبکم،فتغیرت وجوہ الناس لذلک؛ فقال:إن صاحبکم غل في سبیل اللّٰه۔ففتشنا متاعہ فوجدنا خرزا من خرز یھود،لا یساوي درھمین‘‘[1] (رواہ مالک وأبو داود والنسائي) [صحابہ میں سے ایک آدمی خیبر کے دن شہید ہو گیا۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جا کر اس کا جنازہ پڑھو،لوگ اس سے بڑے غمگین ہوئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اس نے خیانت کی ہے،ہم نے اس کے سامان کی تلاشی لی تو اس میں یہودیوں کی کچھ کوڑیاں نکلیں،جو دو درہم قیمت کی بھی نہیں تھیں ] صحیح مسلم میں ہے: ’’عن جابر بن سمرۃ قال:أتي النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم برجل،قتل نفسہ بمشاقص،فلم یصل علیہ۔وفي روایۃ النسائي:أما أنا فلا أصلي علیہ‘‘[2] [نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک جنازہ لایا گیا،اس نے نیزے کے پھل سے خودکشی کی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا جنازہ نہ پڑھا اور فرمایا:میں اس کا جنازہ نہ پڑھوں گا] نیز بلوغ المرام میں ہے: ’’وعن ابن عمر رضی اللّٰه عنہما قال قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم:صلوا علیٰ من قال لا إلٰہ إلا اللّٰه،وصلوا خلف من قال:لا إلٰہ إلا اللّٰه۔رواہ الدارقطني بإسناد ضعیف‘‘[3] [رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس نے لا الٰہ الا اﷲ پڑھا،اس کا جنازہ بھی پڑھو اور اس کے پیچھے
[1] سنن أبي داود،رقم الحدیث (۲۷۱۰) سنن النسائي،رقم الحدیث (۱۹۵۹) [2] صحیح مسلم،رقم الحدیث (۹۷۸) سنن النسائي،رقم الحدیث (۱۹۶۴) [3] سنن الدارقطني (۲/ ۵۶) یہ حدیث سخت ضعیف ہے۔تفصیل کے لیے دیکھیں:البدر المنیر (۴/ ۴۶۴)