کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 241
السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ! سوال مذکور کا جواب مولانا ثناء اﷲ صاحب سے مع دلیل طلب کیا گیا تھا،مگر انھوں نے کوئی دلیل و احادیث پیش نہیں کیا ہے۔امید کہ برائے مہربانی سوال مذکور کا جواب کہ عیدین میں خطبہ ایک پڑھنا چاہیے یا دو مثل جمعہ کے؟ مفصل مع احادیث پیش کر کے مشکور فرما دیں۔جوابی ٹکٹ ارسالِ خدمت ہے۔والسلام جواب:خطبہ جمعہ کے مثل عیدین میں دو خطبہ مسنون ہونا کسی حدیث صحیح صریح سے ثابت نہیں ہوتا اور جو لوگ عیدین میں دو خطبہ ہونے کو مسنون بتاتے ہیں،وہ اس کے ثبوت میں ابن ماجہ کی یہ حدیث پیش کرتے ہیں: ’’عن جابر قال:خرج رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم یوم فطر أو أضحی فخطب قائما،ثم قعد قعدۃ،ثم قام‘‘[1] یعنی جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر یا عید الاضحی کے دن نکلے،پس کھڑے ہو کر خطبہ پڑھا،پھر بیٹھے،پھر کھڑے ہوئے۔ لیکن یہ حدیث ضعیف ہے۔اس کی سند میں اسماعیل بن مسلم واقع ہیں اور وہ ضعیف ہیں،و نیز اس کی سند میں ابو الزبیر واقع ہیں اور یہ مدلس ہیں،انھوں نے اس حدیث کو جابر رضی اللہ عنہ سے بلفظ ’’عن‘‘ روایت کیا ہے اور عنعنہ مدلس کا مقبول نہیں،نیز ایک یہ حدیث پیش کرتے ہیں: ’’عن عبید اللّٰه بن عبد اللّٰه بن عتبہ رضی اللّٰه عنہ قال:السنۃ أن یخطب الإمام في العیدین خطبتین یفصل بینھما بجلوس‘‘[2] (رواہ الشافعي) یعنی عبیداﷲ بن عبداﷲ بن عتبہ سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا کہ سنت یہ ہے کہ امام عیدین میں دو خطبہ پڑھے اور دونوں خطبہ کے درمیان بیٹھ کر فصل کرے۔ لیکن عبیداﷲ بن عبداﷲ بن عتبہ تابعی ہیں،پس ان کے اس قول سے کہ ’’عیدین میں دو خطبہ پڑھنا سنت ہے‘‘ سنت نبوی ہونا ثابت نہیں ہوتا۔ قاضی شوکانی نیل (ص:۱۹۲) میں لکھتے ہیں: ’’عبید اللّٰه بن عبد اللّٰه تابعي،فلا یکون قولہ:’’من السنۃ۔۔۔‘‘ دلیلاً علی تعیینھا سنۃ النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم کما تقرر في الأصول‘‘ انتھیٰ [عبیداﷲ بن عبداﷲ تابعی ہیں،لہٰذا ان کا یہ قول ’’سنت ہے۔۔۔‘‘ اس کی تعیین نہیں کر سکتا کہ وہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے،جیسا کہ اصول میں ثابت ہے]
[1] سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث (۱۲۸۹) [2] مسند الشافعي (ص:۷۷)