کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 230
’’عن ابن عمر قال قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم:(( لا تصلوا صلاۃ في یوم مرتین )) [1] [آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ایک ہی دن میں ایک ہی نماز کو دو مرتبہ مت پڑھو] پس جب جمعہ بالکل قائم مقام ظہر کے ہوا تو اب جمعہ کے بعد ظہر پڑھنا جائز نہ ہوا اور کسی سلف صالحین صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعین و تبع تابعین و ائمہ مجتہدین اور محدثین رحمہم اللہ سے یہ ظہر احتیاطی منقول نہیں،نہ ان میں سے کسی نے پڑھا اور نہ پڑھنے کا حکم دیا،بلکہ یہ ظہر احتیاطی بدعت و محدث فی الدین ہے،پڑھنے والا اس کا عاصی و آثم ہوگا،کیونکہ یہ ایک بدعت نکالی گئی ہے۔دین میں بعض متاخرین حنفیہ نے اس کو نکالا ہے،جیسا کہ بحر الرائق میں ہے: ’’وقد أفتیت مراراً بعدم صلاۃ الأربع بعدھا بنیۃ ظھر خوف اعتقادھم عدم فرضیۃ الجمعۃ،وھو الاحتیاط في زماننا‘‘[2] [میں نے کتنی مرتبہ فتویٰ دیا ہے کہ جمعہ کے بعد چار رکعت ظہر کی نیت سے جائز نہیں،جس کو ہمارے زمانے میں احتیاطی کہا جاتا ہے] نیز بحر الرائق میں ہے: ’’لھذا أطال في فتح القدیر في بیان دلائلھا،ثم قال:إنما أکثرنا فیہ نوعا من الإکثار لما تسمع من بعض الجھلۃ أنھم ینتسبون إلی مذھب الحنفیۃ عدم افتراضھا (إلی قولہ) أقول:قد أکثر ذلک من جھلۃ زماننا أیضاً ومنشأ جھلھم صلاۃ الأربع بعد الجمعۃ بنیۃ الظھر،وإنما وضعھا بعض المتأخرین عند الشک في صحۃ الجمعۃ بسبب روایۃ عدم تعددھا في مصر واحد،ولیست ھذہ الروایۃ بالمختارۃ،ولیس ھذا القول،أعني اختیار صلاۃ الأربع بعدھا،مرویا عن أبي حنیفۃ وصاحبیہ‘‘[3] انتھیٰ کلامہ۔ [فتح القدیر میں اس کے دلائل کو بسط سے بیان کیا ہے،پھر کہا:ہم نے اس بحث کو اس لیے طول دیا ہے کہ بعض جاہلوں سے سننے میں آتا ہے کہ وہ اپنے آپ کو حنفی کہتے ہیں اور جمعہ کو فرض نہیں سمجھتے۔میں کہتا ہوں:ہمارے زمانے میں جاہلوں کی اکثریت ہے اور ان کی جہالت کی دلیل یہ ہے کہ وہ جمعہ کے بعد ظہر کی نیت سے چار رکعت پڑھتے ہیں،جس کو بعض متاخرین نے جمعہ میں شک کی وجہ سے جاری کیا ہے اور شک اس بنا پر ہے کہ ایک شہر میں متعدد جمعے جائز نہیں۔یہ روایت صحیح نہیں اور نہ چار رکعت کا ثبوت بعد جمعہ کے امام ابو حنیفہ اور صاحبین سے مروی ہے]
[1] مسند أحمد (۲/ ۱۹) سنن أبي داود،رقم الحدیث (۵۷۹) سنن النسائي،رقم الحدیث (۲۱۸۹) [2] البحر الرائق (۲/ ۱۵۱) [3] البحر الرائق (۲/ ۱۵۰) نیز دیکھیں:فتح القدیر (۲/ ۵۰)