کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 218
کے راوی ابو شیبہ کو شعبہ نے جھوٹا کہا ہے اور شعبہ کے سوا اور محدثین نے اس کو ضعیف و غیر معتبر بتایا ہے۔رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیس رکعت سے زیادہ تراویح پڑھنے کی کوئی حدیث ہی نہیں آئی ہے،نہ ضعیف اور نہ غیر ضعیف اور زمانہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم میں کسی صحابی رضی اللہ عنہ سے بھی بیس رکعت یا بیس رکعت سے زیادہ تراویح پڑھنا ہرگز ثابت نہیں ہے،بلکہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے جو اپنی تراویح کی رکعتوں کی کبھی تصریح کی ہے تو اسی قدر جس قدر صحیح احادیث سے ثابت ہے،یعنی آٹھ رکعت اور وتر۔امام محمد بن نصر مروزی کی کتاب قیام اللیل (صفحہ:۱۶۰) میں ہے: ’’وبہ عن جابر جاء أبي بن کعب في رمضان فقال:یا رسول اللّٰه کان اللیلۃ شییٔ قال:وما ذاک یا أبي؟ قال:نسوۃ داري قلن:إنا لا نقرأ القرآن فنصلي خلفک بصلاتک فصلیت بھن ثمان رکعات والوتر فسکت عنہ،وکان شبہ الرضا‘‘ یعنی جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ رمضان میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی:یا رسول اﷲ! رات کو ایک بات ہوگئی ہے آپ نے فرمایا:کونسی بات ہوگئی ہے،اے ابی؟ انھوں نے عرض کی کہ میرے گھر کی عورتوں نے کہا کہ ہم لوگ قرآن نہیں پڑھتے ہیں،پس ہم لوگ تمھارے پیچھے نماز پڑھیں گے اور تمھاری اقتدا کریں گے تو میں نے ان کو آٹھ رکعت تراویح اور وتر پڑھائے۔پس رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر سکوت کیا اور گویا اس بات کو پسند فرمایا۔ ہمارے اتنے بیان سے صاف واضح ہے کہ مجیب اول کی یہ بات کہ ’’زمانہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم میں ثبوت تراویح کا مختلف طور سے ہے،بعض روایات سے آٹھ ثابت ہیں اور بعض سے بیس اور بعض سے بیس سے زیادہ بھی ثابت ہوتی ہیں۔‘‘ غلط بات ہے اور فی الواقع خلفائے راشدین میں سے بجز حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اور کسی سے صحیح سند سے کچھ ثابت نہیں کہ وہ حضرات کتنی رکعت تراویح پڑھتے تھے یا کتنی رکعت تراویح پڑھانے کا حکم فرماتے تھے؟ ہاں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے بسند صحیح ثابت ہے کہ آپ گیارہ رکعت تراویح پڑھانے کا حکم فرماتے تھے،جیسا کہ مجیب ثانی نے موطا کی بہت صحیح روایت سے اس کو ثابت کیا ہے۔امام بیہقی کی کتاب ’’معرفۃ السنن والآثار‘‘ میں ہے: ’’قال الشافعي:أخبرنا مالک عن محمد بن یوسف عن السائب بن یزید قال:أمر عمر بن الخطاب أبي بن کعب و تمیمان الداري أن یقوما للناس بإحدي عشرۃ رکعۃ‘‘[1] الحدیث یعنی سائب بن یزید سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ابی بن کعب اور تمیم داری کو حکم دیا کہ گیارہ رکعت تراویح لوگوں کو پڑھایا کریں۔ اسی طرح پر امام محمد بن نصر مروزی کی کتاب قیام اللیل (صفحہ:۱۶۲) میں بھی ہے اور زمانہ عمر بن خطاب میں
[1] معرفۃ السنن والآثار (۴/ ۴۲)