کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 191
الجماعۃ،قد حصلت لہ،وھو مروي عن الصیدلاني والغزالي و صاحب المرشد،قال في الاستذکار:اتفق أحمد بن حنبل وإسحاق بن راھویہ علی أن معني قولہ صلی اللّٰه علیہ وسلم:لا تصلوا صلاۃ في یوم مرتین أن ذلک أن یصلي الرجل صلاۃ مکتوبۃ علیہ،ثم یقوم بعد الفراغ منھا فیعیدھا علی جھۃ الفرض أیضا،وأما من صلیٰ الثانیۃ مع الجماعۃ علیٰ أنھا نافلۃ اقتداء بالنبي صلی اللّٰه علیہ وسلم في أمرہ بذلک فلیس ذلک من إعادۃ الصلاۃ في یوم مرتین،لأن الأولی فریضۃ،والثانیۃ نافلۃ؛ فلا إعادۃ حینئذ۔[1] انتھیٰ۔واللّٰه تعالیٰ أعلم۔ [ہاں ان کے ساتھ نماز پڑھنا جائز ہے۔یزید بن اسود نے کہا:میں حجۃ الوداع میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا،صبح کی نماز مسجد خیف میں پڑھی،جب فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا،دو آدمی پیچھے بیٹھے ہوئے تھے،انھوں نے نماز نہیں پڑھی تھی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ان کو میرے پاس لاؤ،وہ آئے تو ان کے کندھے کانپ رہے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم نے ہمارے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی؟ کہنے لگے:ہم اپنے خیموں میں نماز پڑھ آئے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ایسا نہ کرو،جب تم اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو،پھر تم جماعت والی مسجد میں آؤ تو ان کے ساتھ بھی نماز پڑھ لو،وہ تمھارے لیے نفل نماز بن جائے گی۔ابوداود کی روایت میں ہے:جب تم میں سے کوئی اپنے گھر میں نماز پڑھ لے،پھر باجماعت نماز پائے تو اس کو پڑھے،وہ اس کے لیے نفل ہو جائے گی۔شوکانی رحمہ اللہ کہتے ہیں:اس حدیث کو دارقطنی،ابن حبان اور حاکم نے روایت کیا ہے،ابن سکن نے صحیح کہا ہے اور ترمذی نے بھی حسن صحیح کہا ہے۔حدیث کے الفاظ بتاتے ہیں کہ دوسری نماز جو جماعت کے ساتھ پڑھی جائے گی،وہ نفل ہوگی اور پہلی فرض ہوگی،خواہ جماعت کے ساتھ پڑھی یا اکیلے،کیوں کہ احتمال کے مقام پر تفصیل نہ پوچھنا عموم کے قائم مقام ہوتا ہے۔حضرت ابو سعید سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھا چکے تھے،ایک آدمی آیا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کوئی آدمی ہے،جو اس پر صدقہ کرے اور اس کے ساتھ نماز پڑھے (اس سے معلوم ہوا کہ جماعت سے نماز پڑھی ہو تو بھی دوسری جماعت سے نماز پڑھ سکتا ہے) محجن بن ادرع مسجد میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے،جماعت کھڑی ہوئی تو انھوں نے جماعت کے ساتھ نماز نہ پڑھی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:تونے نماز کیوں نہیں پڑھی؟ انھوں نے کہا:میں پڑھ چکا ہوں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب ایسا واقعہ بنے تو تُو نماز دوبارہ پڑھ لیا کرو،یہ نماز تیرے لیے نفل ہوجائے گی،شوکانی نیل الاوطار میں لکھتے ہیں: ابن عبدالبر کا قول ہے:اگر کوئی آدمی گھر میں پہلے اکیلا نماز پڑھے اور پھر اس کو جماعت کے ساتھ نماز مل جائے تو دوبارہ پڑھ لے اور اگر پہلے بھی جماعت ہی سے نماز پڑھی ہو خواہ وہ چھوٹی جماعت ہو یا بڑی اور پھر دوسری مرتبہ جماعت ملے تو پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے،کیوں کہ اس طرح وہ تیسری چوتھی۔۔۔جماعت کے ساتھ بھی دہرانے
[1] نیل الأوطار (۳/ ۱۸۹)