کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 168
’’صل الظھر إذا کان ظلک مثلک،والعصر إذا کان ظلک مثلیک‘‘[1] رواہ في الموطأ۔ [تو ظہر اس وقت پڑھ جب تیرا سایہ تیرے برابر ہوجائے اور عصر اس وقت جب کہ سایہ دوگنا ہوجائے] اسی واسطے مولوی عبدالجبار صاحب نے مذہب ثانی کی پیمایش بھی درج کر دی،ورنہ ان کے نزدیک روایت معمول بہا ایک ہی مثل ہے اور زید کی پیمایش پر جو قول کسی فقیہ یا محدث کا نہ ملا تو بیان کر دیا کہ یہ اس کا عندیہ ہے،پھر پیمایش زید مخالف ہے حدیث کے بھی،حدیث کہتی ہے فے،یعنی سایہ،پیمایش کیا جائے اور زید کی پیمایش میں دھوپ چلتی ہے اور دوسرے مخالف ہے حدیث قیراط کے بھی،جو بخاری در باب وقت عصر ’’من أدرک رکعۃ قبل الغروب‘‘ لایا ہے،جس سے عصر کا وقت بہ نسبت ظہر کم معلوم ہوتا ہے،نہ برابر نہ زیادہ۔فتح الباری میں اس حدیث کے تحت میں لکھا ہے کہ اگر وقت عصر کے ایک مثل پر تفریع کی جائے،جیسے کہ مذہب جمہور کا ہے: ’’أجیب بمنع المساواۃ،وذلک معروف عند أھل العلم بھذا الفن،وھو أن المدۃ التي بین الظھر والعصر أطول من المدۃ التي بین العصر والمغرب‘‘[2] [جواب دیتے ہوئے برابری کی نفی کی گئی ہے اور یہ بات اس فن میں مہارت رکھنے والوں کے نزدیک مشہور ہے کہ جو وقفہ ظہر اور عصر کے درمیان ہے،وہ اس مدت سے زیادہ ہے جو عصر اور مغرب کے درمیان ہے] زید کی پیمایش میں برخلاف اس کے زید کا مقولہ درست نہیں ہے،ورنہ لازم آئے گا کہ جن ایام میں سایہ اصلی ایک مثل یا اس سے زائد ہو تو نماز ظہر کا کوئی وقت نہ رہے گا،اس لیے کہ بفور ڈھلنے کے ایک مثل سایہ ہوجانے کے سبب اس تقدیر پر عصر کا وقت ہوجائے گا۔فقط،واﷲ أعلم بندہ رشید احمد گنگوہی،عفي عنہ هو الموافق دونوں مجیب نے جو کچھ لکھا ہے،بہت صحیح و درست لکھا ہے،مگر مجیب ثانی نے جو یہ فرمایا کہ مذہب ثانی (یعنی وقت ظہر کا مثلین تک باقی رہنا) جو راجح نہیں،لیکن بالکل بے اصل بھی نہیں،جیسا کہ حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے واضح ہوتا ہے: ’’صل الظھر إذا کان ظلک مثلک،والعصر إذا کان ظلک مثلیک‘‘ (رواہ في الموطأ) [ظہر اس وقت پڑھیے،جب آپ کا سایہ آپ کے مثل ہو اور عصر جب سایہ دو مثل ہو] سو یہ ٹھیک نہیں ہے،کیونکہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کے مضمون سے مذہب ثانی کا با اصل ہونا ثابت نہیں ہوتا،اس واسطے کہ اس حدیث میں ظہر و عصر کے اول وقت کا بیان نہیں ہے،بلکہ آخر وقت کا بیان ہے اور مضمون اس حدیث کا یہ ہے کہ ظہر کا وقت زوالِ آفتاب سے ایک مثل تک ہے اور عصر کا وقت ایک مثل سے مثلین تک،پس اس
[1] موطأ الإمام مالک (۱/ ۸) [2] فتح الباري (۲/ ۴۰)