کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 114
ہے۔منکر ضعیف کی ایک قسم ہے اور حدیث ضعیف فضائل میں متحمل ہے اور اس کو موضوع نہیں کہنا چاہیے] کتبہ:محمد عبد الرحمن المبارکفوري،عفا اللّٰه عنہ۔[1] سید محمد نذیر حسین معمر حبشی کی صحابیت اور علی ہمدانی کی تابعیت: سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے میں کہ ملک کشمیر کے اہلِ اسلام معمر حبشی کی صحابیت اور تابعیت علی ہمدانی کے بارے میں جھگڑ کر دو فریق ہوگئے ہیں۔دعویٰ ایک فریق کا یہ ہے کہ ایک شخص معمر حبشی نام حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حواریوں میں سے تھا۔آپ کی دعا کی برکت سے ہمارے حضرت علیہ السلام کے زمانہ بابرکت تک زندہ رہ کر پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر شرفِ صحبت حاصل کیا،بعد ازاں بدعائے حضرت علیہ السلام ۷۰۰ ہجری تک زندہ رہ کر حضرت علی ہمدانی سے ملاقات کی،جس کی وجہ سے فریق مذکور حضرت علی ہمدانی کے تابعی ہونے کا مدعی ہے،اور فریقِ ثانی کا دعویٰ ہے کہ معمر حبشی کا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حواریوں میں سے ہونا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے تک زندہ رہ کر شرفِ صحبت حاصل کرنا بالکل غلط و باطل ہے،کیونکہ یہ بات کسی دلیل سے ثابت نہیں،نیز معمر حبشی کا ۷۰۰ ہجری تک زندہ رہنا،چونکہ مخالف صحیح حدیث بخاری و مسلم (( مَا مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوْسَۃٍ یَأتِيْ عَلَیْھَا مِائَۃُ سَنَۃَ۔۔۔الحدیث )) کے ہے،باطل و مردود ہے،پس جبکہ معمر حبشی کا صحابی ہونا پایۂ ثبوت کو نہ پہنچا تو اس سے علی ہمدانی کا تابعی نہ ہونا بھی اظہر من الشمس ہے۔درمیان دونوں فریقوں کے نوبت بایں جا رسید کہ ایک فریق دوسرے کو گمراہ و بے دین تصور کرتا ہے۔اب ان ہر دو فریقوں میں سے حق بجانب کس کے لیے ہے؟ جواب:ان دونوں فرقوں میں حق بجانب فریق ثانی ہے اور فریقِ اول کا دعویٰ بلاشبہہ باطل و مردود ہے۔ فریق اول کا دعویٰ چار باتوں پر مشتمل ہے: 1۔معمر حبشی کا عیسیٰ علیہ السلام کے حواریین میں سے ہونا۔ 2۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی دعا سے ہمارے حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے تک اس کا زندہ رہنا۔ 3۔اس کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر شرفِ صحبت حاصل کرنا۔ 4۔بدعائے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس کا ۷۰۰ ہجری تک زندہ رہ کر علی ہمدانی سے ملاقات کرنا۔ ان چار باتوں میں سے ایک بھی کسی دلیل صحیح سے ثابت نہیں،بلکہ چاروں باتیں بالکل غلط و سراسر باطل ہیں،بنا بریں فریق اول کا دعویٰ باطل و مردود ہے۔بہت سے معمرین نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت بابرکت میں حاضر ہونے اور شرفِ صحبت حاصل کرنے کا جھوٹا دعویٰ کیا ہے یا ان کی طرف اس بات کی غلط نسبت کی گئی ہے،ان معمرین کے دعوے کی تردید اور ان کی طرف اس بات کی نسبت کی تغلیط محدثین رحمہم اللہ نے خوب اچھی طرح سے کر دی ہے۔
[1] فتاویٰ نذیریہ (۱/ ۳۰۲)