کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 98
کر ڈالے اور یہ ان کے علاوہ تھے جنہیں انہوں نے کسی اور کی شرکت سے مارا تھا۔[1] بخاری نے ذکر کیا کہ سیدنا معاذ بن عمرو بن جموح انصاری اور سیدنا معاذ بن عفراء انصاری رضی اللہ عنہما نے بدر کے دن ابو جہل کو اپنی تلواروں سے قتل کردیا،پھر وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ سلم کے پاس آئے اور آپ کو یہ بات بتائی تو آپ نے پوچھا "أَيُّكُمَا قَتَلَهُ" کہ تم میں سے کس نے اس کو قتل کیا ہے تو ان میں سے ہر ایک نے کہا میں نے قتل کیا ہے آپ نے فرمایا: "هَلْ مَسَحْتُمَا سَيْفَيْكُمَا"کیا تم نے اپنی تلواریں تو صاف نہیں کیں ؟ انہوں نے کہا نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں تلواریں دیکھیں تو فرمایا: "كِلاَكُمَا قَتَلَهُ،سَلَبُهُ لِمُعَاذِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الجَمُوحِ" [2]  تم دونوں نے اس کو مارا ہے اور اس کی سلب معاذ بن عمرو بن جموح کو ملےگی۔ بخاری کے علاوہ دیگر کتب میں ہے کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ ابوجہل گرا ہوااپنی تلوار سے لوگوں کو ہٹا رہا ہے،تو انہوں نے اس کی گردن کو روندا اور کہا تجھے اللہ تعالیٰ نے ذلیل کردیا ہے؟ وہ کہنے لگا میں بہت مشکل مقام پر چڑھ گیا،دو چھوٹے چھوٹے بکریوں کے چرواہے تھے،تو سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اسے تلوار ماری جو کسی کام نہ آئی،پھر ابوجہل کی تلوار سے ہی اس کی گردن کاٹ دی،پھر وہ ا سے لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگئے اور آپ نے اس کی تلوار ان کو دے دی۔پہلے اس کو سیدنا معاذ بن عمرو بن جموح رضی اللہ عنہ نے مار کر اس کی ٹانگیں کاٹ ڈالیں ،پھر اس کے بیٹے عکرمہ نے سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر ماراتو اسے پھینک دیا،پھر اس کو سیدنا معاذ بن عفراء نے مارا یہاں تک کہ اس کو گرا دیا،کہ پھر اس کو چھوڑدیاا ور ابھی اس میں کچھ سانس باقی تھے تو سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نےا س کو بالکل مارڈالا۔[3]
[1] عبدالرزاق فی المصنف (9469) وفی الاصابة (143/1) وھو حدیث صحیح۔ [2] البخاری (3141) ومسلم (7756) عن عبدالرحمن بن عوف رضی اللّٰه عنہ. [3] البخاری مختصر (3961) عن ابن مسعود(3992) عن انس رضی اللّٰه عنه واحمد (3824) (3856) و (4247).