کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 87
پھر کچھ ہی دیر بعد آپ نے عیینہ بن حصن،جو اس وقت غطفانی کفار کا رئیس تھا اور ابو سفیان کے ساتھ معاون کے طور پر تھا کی طرف پیغام بھیجا اور اس کو یہ پیش کیا کہ وہ ان لوگوں کو احزاب کو چھوڑ جائے تو اسے مدینہ کے پھلوں کی تہائی ملے گی،اس نے کہا اگر تم آدھے پھل دے دو تب میں ایسے کر سکتا ہوں ،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ سیدا لأوس اور سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سید الخزرج کوبلایا اور انہیں کہا۔
"إِنَّ عُيَيْنَةَ بْنَ حِصْنٍ قَدْ سَأَلَنِي نِصْفَ ثَمَرِ نَخْلِكُمْ عَلَى أَنْ يَنْصَرِفَ بِمَنْ مَعَهُ مِنْ غَطَفَانَ وَيُخَذِّلَ بَيْنَ الْأَحْزَابِ،وَإِنِّي أَعْطَيْتُهُ الثُّلُثَ فَأَبَى إِلَّا النِّصْفَ فَمَا تَرَيَانِ"
عیینہ بن حصن نے مجھ سے احزاب کوچھوڑ کر چلے جانے کے عوض تمہاری کھجوروں کاآدھا پھل مانگا ہے،میں نے اس کوتہائی دینے کا کہاہے،تواس بارہ میں تمہاری کیارائے ہے ؟
انہوں نے کہا اے اللہ کے رسول اگر آپ کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم ملاہے تو کر گزرئیے۔آپ نے فرمایا۔
"لَوْ أُمِرْتُ بِشَيْءٍ لَمْ أَسْتَأْمِرْكُمَا فِيهِ،وَلَكِنْ هَذَا رَأْيٌ أَعْرِضُهُ عَلَيْكُمَا"
اگر مجھے اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم ہوتا تو میں تم سے اس میں مشورہ نہ لیتا،
لیکن یہ میری ایک رائے ہے جومیں نے تم پر پیش کردی ہے۔
تووہ کہنے لگے پھر ہم ان کو تلوار کے بغیر اور کچھ نہیں دے سکتے،توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "فنعم " تو پھر ٹھیک ہے بہت اچھا۔[1]
ابن عقبہ کی کتاب میں ہے کہ یہودیوں نے اس بات پر امان لی تھی کہ ان کو صرف وہی کچھ ملے گا جو ان کے جسموں پر لباس ہے اور اگر انہوں نے کچھ بھی چھپایا تو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کاذمہ ان سے اٹھ جائےگا۔
[1] ابن عساکر فی تاریخه (1/113) وابن سعد فی الطبقات 2/56 وفی اسنادہ عبداللّٰه بن صالح کاتب اللیث قال الحافظ فی التقریب صدوق کثیر الغلط وکانت فیه غفله وبقیة رجاله ثقات ورواہ ابوعبید (445) باب الصلح والمھادنة۔