کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 85
اور یہ بات سید ناابن عباس رضی اللہ عنہما کے خلاف ہے۔ ابوعبید کہتے ہیں کہ میمون بن مہران نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل خیبرکا بیس سے تیس رات تک محاصرہ جاری رکھا،پھر انہوں نے اس بات پر امان لے لی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ بھی نہ چھپائیں گے۔ابو عبید کے علاوہ کسی اور نے کہا کہ خزانہ نہ چھپائیں گےتو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ یابنی الحقیق (ابوعبیدنے اس طرح کہا ہے مگر’’ نبی ابی الحقیق‘‘ ہے ) "قَدْ عَرَفْتُمْ عَدَاوَتَكُمْ لِلّٰهِ وَلِرَسُولِهِ , ثُمَّ لَمْ يَمْنَعْنِي ذَلِكَ مِنْ أَنْ أُعْطِيكُمْ مَا أَعْطَيْتُ أَصْحَابَكُمْ , وَقَدْ أَعْطَيْتُمُونِي،أَنَّكُمْ إِنْ كَتَمْتُمْ شَيْئًا حَلَّتْ لَنَا دِمَاؤُكُمْ , مَا فَعَلَتْ آنِيَتَكُمْ " اے ابو الحقیق کی اولاد تم اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے ساتھ اپنی دشمنی کوجانتے ہو،پھر بھی مجھے اس بات نے اس سے روکانہیں کہ میں تم کووہ کچھ دوں جو میں نے تمہارے ساتھیوں کودیاہے،حالانکہ تم نے مجھ سے یہ عہد کر رکھا ہے کہ اگر تم ہم سے کوئی بات چھپا کر رکھوگے توہمارے لیے تمہارے خون حلال ہوں گے،اچھا بتاؤ تمہارے برتن کہاں ہیں انہوں نے کہا ہم نے وہ اپنی جنگ میں ضائع كردیئے۔ راوی کہتا ہے پھر آپ نے اپنے صحابہ رضوان اللہ اجمعین کو حکم دیا کہ برتن والے کمرے میں جاکر برتن تلاش کرو،پھر صحابہ رضی اللہ عنہم برتنوں والے گھرمیں آئے اس میں انہوں نے برتن تلاش کرلیے تو ان کی گردنیں اڑا دی گئیں ۔[1]  ابن عقبہ کی کتاب میں ہے کہ ان کو اس بات پر امان ملی تھی کہ ان کی پیٹھوں پر جو کپڑے ہیں ان کے علاوہ انہیں اور کچھ بھی نہیں ملے گا اوراگر وہ کچھ بھی چھپائیں گے تو ان پرسے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کاذمہ اٹھ جائےگا۔
[1] ابوعبید فی کتاب الاموال (458) عن میمون بن مھران وھو مرسل ورجاله ثقات۔