کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 84
ابن قتیبہ نے کہا" لَا يُقْتَلُ قُرَشِيٌّ صَبْرًا " لام کے ضمہ سے ہے اور جس نے جزم سے روایت کیا اس ظاہر کلام نے قرشی کے لیے لازم کردی،یعنی اس کو کسی صورت میں بھی نہ قتل کیا جائے،چاہے وہ مرتد ہو جائے اور نہ قتل کےقصاص میں اور جس نے رفع سے اس کو روایت کیا تواس صورت میں یہ تفسیر ان کی طرف سے خبر ہو جائے گی یعنی قریشی اب کبھی ایسا کام نہیں کریں گے کہ جس سے ان پر قصاص لازم ہوجائے اور نہ ہی وہ مرتد ہوں گے کہ وہ قتل کے مستحق ہوں ۔ ابن حبیب نے کہا رسول اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں پندرہ دن ٹھہرے اور آپ نماز قصر کرتے رہے۔ بخاری میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ میں انیس دن قیام فرمایا اور آپ قصر کرتے رہے۔[1] سیدنا انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ہم آپ کے ساتھ دس دن رہے اور نمازقصر کرتے رہے۔[2] سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہمانے کہا ہم انیس دن کے قیام تک قصر کرتے رہے اور جب اس سے زیادہ دن قیام ہوتا تو پوری نماز پڑھتے۔[3] مزنی شافعی سے بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فتح کے وقت مکہ میں اٹھارہ دن رہے آپ قصر کرتے رہے۔[4] مصنف ابی داؤد میں سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تبوک میں بیس دن قیام کیا اور نماز قصر کرتے رہے۔[5]
[1] البخاری (1080). [2] البخاری (1081) و (4297) عن انس رضی اللّٰه عنہ. [3] البخاری (4299) عن ابن عباس رضی اللّٰه عنہما. [4] ابوداؤد (219 ق 1) عن عمران بن حصین رضی اللّٰه عنہ . [5] ابوداؤد 1235 عن معمر عن یحیی بن ابی کثیر عن محمد بن عبدالرحمٰن بن ثوبان وفیه عنعه یحی بن ابی کثیر وھومدلس وقال المنذری وذکر البیھقی انه غیر محفوظ۔