کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 82
نےا س پر حملہ کرکے اسے مار ڈالا اور خود مشرک ہوکر مرتد ہوگیا۔
حویرث بن نضیر مکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوتکلیف دیاکرتاتھا،عباس بن عبدالمطلب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیوں فاطمہ اور ام کلثوم کو مکہ سے اٹھا کر مدینہ لے جانا چاہتےتھے توحویرث نے ان کوزمین پر گرادیا تھا۔
مقیس نے ایک انصاری کو مارڈالاتھا جس سے اس کا بھائی غلطی سےقتل ہوگیاتھا،پھر یہ مکہ کو مشرک ہوکر واپس چلاگیا،مقیس مسلمان ہوکر حدیبیہ کے سال 6ھ میں آپ کے پاس آگیا اور اپنے بھائی کی دیت مانگی توآپ نے اس کی دیت کاحکم،پھر اس نے اپنے بھائی کے قاتل کوبھی مارڈالا اور مشرک ہوکر مکہ چلاگیا۔اپنے ایک شعر میں وہ کہتا ہے۔
حللت به وتری وادرکت تورثی
وکنت الی الاوثان اول راجع
میں نے اس پر کمان کی تانت کس چھوڑی اور میں نے انتقام کاجوش ٹھنڈا کرلیااور بتوں کی طرف پہلا واپس آنیوالا تھا۔
جس نے اس کے بھائی ہشام بن صبابہ کوقتل کیاتھا،وہ سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے قبیلہ کاایک آدمی تھا جس نے غلطی سے اس کو ماردیا،وہ سمجھتا تھا کہ یہ دشمن کا کائی آدمی ہے۔
یہ واقعہ غزوہ بنی المصطلق میں 6ھ شعبان میں پیش آیا۔[1]
ابن ہشام کہتے ہیں کہ پہلا قتل کیاجانیوالے جس کی دیت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دی وہ فتح کے دن کامقتول ہے جنیدب بن اکوع جس کوبنوکعب نے مارڈالاتھاتوآپ نے اس کی دیت سواونٹنیاں دیں [2] ا ور آپ نے فرمایا۔
اے خزاعہ کی جماعت قتل سے اپنے ہاتھ ہٹالو قتل بہت زیادہ ہوگیا ہے۔
ابن حبیب کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خزاعہ کواجازت دی کہ وہ نماز عصر تک بنوبکر
[1] بیھقی فی دلائل النبوہ (5/62) وابن ھشام فی السیرۃ ( 2/410).
[2] ذکرہ ابن ھشام فی السیرۃ (2/416) باب اول قتیل وداہ الرسول صلی اللّٰه علیہ وسلم یوم الفتح.