کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 81
(1)ھند بنت عتبہ بن ربیعہ (2) اور دوسری سارہ تھی جوعمروبن ہشام کی لونڈی تھی۔ مذکورہ دوعورتیں عبداللہ بن خطل کی گانے والی لونڈیاں تھیں جونبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو گایاکرتی تھیں ۔ ایک کانام فرتنا اور دوسری کا قریبہ تھا۔فرتنا مسلمان ہوگئی پھر زندہ رہیں یہاں تک سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت میں فوت ہوگئیں اور قریبہ اور سارہ کوقتل کردیاگیا،ہند بنت عتبہ مسلمان ہوگئی اور آپ سے بیعت کرلی۔[1] ابن اسحٰق نے بیان کیاہے کہ سارہ کے لیے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے امن مانگا گیا توآپ نے اس کو امن دے دیا اور وہ زندہ رہی یہاں تک سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دور میں ایک آدمی نے ابطح میں اس کو گھوڑے کے نیچے روند کر مارڈالا۔[2] ابوعبید نے کتاب الاموال میں ذکر کیاکہ یہی سارہ سیدنا حاطب رضی اللہ عنہ کا خط لے کر مکہ جارہی تھی جوکہ راستہ میں ہی پکڑی گئی تھی۔[3] ابن اسحٰق نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن ابی سرح کے قتل کا حکم اس لیے فرمایا تھا کہ یہ پہلے مسلمان ہوگیاتھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کاتب تھا پھر یہ مرتد اور پہلے کی طرح مشرک ہوگیا اس کے بعد پھر یہ مسلمان ہوگیا تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسے اپنے دور خلافت میں اپناگورنر بنایا،پھر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے بھی اس کوحاکم بنایا۔[4] عبداللہ بن خطل مسلمان تھا تواس کورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہیں بھیجا،ا س کے ساتھ انصار کا ایک اور آدمی بھی بھیجا اور اس کے ساتھ اس کا ایک غلام تھا جواس کی خدمت کرتاتھا اور مسلمان تھا،ایک مقام پر یہ اترے،تواس نے اپنے غلام سے کہا ایک بکرا وغیرہ ذبح کرکے کھاناتیار کر اور یہ خود سوگیا پھر جب یہ بیدار ہواتوغلام نے ابھی تک کچھ بھی نہ کیاتھا تواس
[1] ابن ھشام فی السیرۃ 2/410) باب اسماء من امر الرسول بقتلھم وسبب ذالک۔ [2] ابن ھشام فی السیرۃ (2/411) باب اسماء من امر الرسول بقتلھم بدون سند۔ [3] ابوعبیدفی کتاب الاموال رقم (296) عن عبیداللہبن عبداللّٰه بن عتبة رضی اللّٰه عنہ. [4] البیھقی فی دلائل النبوۃ (5/62) وابن ھشام فی السیرۃ (4/32) فی اسنادہ احمد بن عبدالحبار قال الحافظ فی التقریب ضعیف۔