کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 80
محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاکر اپنا ہاتھ ان کے ہاتھ میں دے دوں گا تویقیناً میں انہیں معاف کرنیوالا کرم والاپاؤں گا۔چانچہ جب بد امن طوفان سے نکل آیا توسیدھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور مسلمان ہوگیا۔ عبداللہ بن سعد بن ابی سرح سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس چھپا رہا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو بیعت کی طرف دعوت دی توسیدنا عثمان رضی اللہ عنہ اس کو بھی لے آئے اور آپ کے سامنے لاکر کھڑا کردیاا ور کہا اے اللہ کے رسول عبداللہ کی بھی بیعت لے لیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھا کر اس کودیکھ کر انکار کردیا تین دفعہ ایسے ہی ہوا ہر دفعہ آپ انکار ہی کرتے،پھر اس کے بعد آپ نے بیعت لے لی۔اور اپنے ساتھیوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا۔ "أَمَا كَانَ فِيكُمْ رَجُلٌ رَشِيدٌ يَقُومُ إِلَى هَذَا حَيْثُ رَآنِي كَفَفْتُ يَدِي عَنْ بَيْعَتِهِ فَيَقْتُلُهُ" کیا تم میں کوئی ہدایت یافتہ آدمی نہیں کہ جب میں نے اس کی بیعت سے ہاتھ روک لیاتھاتوکوئی اٹھتا اور اسے قتل کردیتا۔ صحابہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ہمیں کیامعلوم ہے کہ آپ کے دل میں کیاہے؟ آپ نے اپنے سر سے اشارہ ہی کردیا ہوتا،اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "إِنَّهُ لَا يَنْبَغِي لِنَبِيٍّ أَنْ تَكُونَ لَهُ خَائِنَةُ الْأَعْيُنِ"[1] کسی نبی کے لیے یہ سزا وارنہیں کہ اس کی آنکھ خائن ہو۔ ابن ہشام کی کتاب میں ہے اور اس کو ابن حبیب نے ذکر کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ آدمیوں کے علاوہ حویرث بن نضیر بن وھب کوقتل کرنے کاحکم دیا،تواسے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے باندھ کر مارڈالا،یہ بات ابن حبیب نے ذکر کی ہے۔نیز اس نے یہ بھی ذکر کیا کہ آپ نے مذکورہ دوعورتوں کے علاوہ دو اورعورتوں کو بھی قتل کتنے کا حکم دیا۔
[1] ابوداؤد (2683) والنسائی (7/105،106) عن سعد بن ابی وقاص وھوحدیث صحیح۔