کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 79
"اقتلوھم وان تعلقوا باستار الکعبة " ان کو مارڈالو،چاہے وہ کعبہ کے پردوں سے لٹکے پڑے ہوئے ہوں ۔ نسائی وغیرہ کے بیان کے مطابق وہ یہ ہیں (1) عبداللہ بن خطل (2) عکرمہ بن ابی جہل (3) مقیس بن صبابہ (4) عبداللہ بن سعد بن سرح۔ عبداللہ بن خطل کعبہ کے پردوں سے لٹکا ہوا مل گیا سیدنا سعید بن حریت اور سیدنا عماربن یاسر رضی اللہ عنہما اس کی طرف دوڑ کر گئے،پھر سیدنا سعید،سیدنا عمار رضی اللہ عنہ سے آگے بڑھ گئے،کیونکہ یہ نوجوان تھے تو انہوں نےاس کو مارڈالا،اور مقیس بن صبابہ کولوگوں نے بازار میں دیکھا اور ماردیا۔آپ سے ابن خطل کےمتعلق کوئی تعرّض نہیں کیاگیا۔[1] ابن ہشام کہتے ہیں کہ مقیس بن صبابہ کونمیلہ نے قتل کیا جو اسی کی قوم کا ایک آدمی تھااور عبداللہ بن خطل کو سیدنا سعد بن حریت اور سیدنا ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہما اکٹھے ہی دونوں نے ماردیا۔[2]صاحب الشرف کہتے ہیں بلکہ سیدنا ابوبرزہ رضی اللہ عنہ نے ماراہے۔ مقیس کے قتل پرا س کی بہن نے یہ شعر کہا۔ لعمری لقد اخزی نمیلة رھطه وفجع اضیاف الشتاء بمقیس میری عمر کی قسم ہے کہ نمیلہ نے اپنے قبیلہ کو ذلیل کردیا ہے۔ اور سردیوں کے مہمانوں کو مقیس کے قتل سے گھبراہٹ میں ڈال دیا۔ عکرمہ بن ابی جہل سمندر میں سوار ہوا توسخت طوفان نے انہیں آگھیرا،کشتی والے نے کہا کہ اب خالص اللہ تعالیٰ ہی کو پکارو،یہاں تمہارے معبود کسی کام نہیں آسکتے،توعکرمہ نے کہا اللہ کی قسم اگر مجھے سمندر میں صرف اخلاص ہی بچاسکتا ہے تو خشکی میں بھی مجھے وہی بچاسکتا ہے۔اے اللہ میرا تجھ سے وعدہ ہے کہ اگر تونے مجھے اس مصیبت سے بچالیا تومیں
[1] النسائی فی السنن (7/106۔105) عن سعد بن ابی وقاص اسنادہ صحیح . [2] ابن ھشام فی السیرۃ (2/49) باب اسماء من امر الرسول صلی اللّٰه علیہ وسلم.