کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 66
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا اے اللہ کے رسول انہوں نے آپ کی تکذیب کی،آپ کو گھر سے نکالا اور آپ سے جنگ کی اس لیے ان کو سامنے لا کر ان کی گردنیں اڑا دی جائیں پھر لمبی حدیث ذکر کی،اس میں یہ بھی ہے کہ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت فرمائی۔ ﴿مَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَن يَكُونَ لَهُ أَسْرَىٰ حَتَّىٰ يُثْخِنَ فِي الْأَرْضِ﴾ ( الانفال 67) [1] کسی نبی کے لیے یہ لائق نہیں کہ اس کے پاس قیدی ہوں یہاں تک کہ زمین میں خون بہادے۔ نیز حسن نے کتا ب ابن سلام میں کہا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر اس بارے میں کچھ وحی نازل نہ ہوئی تھی،اس لیے آپ نے صحابہ رضوان اللہ اجمعین سے مشورہ کیا تو یہ طے پایا کہ فدیہ لے لیا جائے تو اہل بدر کے قیدیوں کا فدیہ چار ہزار لیا گیا اور اس دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زمیں میں خون نہیں بہایا۔[2] کتاب الشرف میں ہے کہ پہلا سرجواسلام میں لٹکایا گیا وہ ابوعزہ کا سرتھا جو نیزے پر لٹکا کر مدینہ لایا گیا۔ سیر میں ہے کہ ابوعزہ عمرو بن عبداللہ الشاعر بدر کے ستر قیدیوں میں سے تھے۔اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ شکایت کی کہ وہ کثیر العیال ہے اور یہ وعدہ کیا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف نہیں نکلے گا،لیکن پھر وہ احد کے دن مشرکوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف بھڑکانے لگا تو اس کو احد کے روز قید کر لیا گیا اور اس کے علاوہ اور کوئی بھی اس دن قید نہیں ہوا چنانچہ اس کو باندھ کر قتل کر دیا گیا۔[3] احد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابی بن خلف کوحربہ ماراجس سے اس کی گردن میں زخم
[1] مسلم (1763) والترمذی (3081) اسنادہ منقطع لکن یشھد له روایة عمر . [2] بھیقی فی السنن (9/67) عن ابن عباس رضی اللّٰه عنہ وھوحدیث حسن. [3] بیھقی فی الدلائل 3/370 وفی السنن 9/65۔وابن کثیر فی البدایة والنھایه 4/46۔