کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 55
کتاب الجہاد
اسلام میں مشرکوں کاپہلا مقتول اور پہلی غنیمت
معانی القرآن ابن نحاس احکام القرآن قاضی اسماعیل اور سیر ابن ہشام میں ہے یہ تینوں اپنی اپنی روایت میں اضافہ کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عبداللہ بن جحش اسدی رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھ مہاجرین کے کچھ اور لوگ بھی بھیجے،ان میں انصاری کوئی نہ تھا۔سیرمیں آٹھ رجب کا ذکر ہے اورا حکام میں جمادی الآخر آتا ہے کیونکہ اس میں ابن الحضرمی کے قتل کا واقعہ ہے جس کے متعلق اس میں ہے کہ وہ جمادی کے آخر میں اور رجب کی پہلی تاریخ کو پیش آیا اور سیر میں ہے کہ رجب کےآخر اور شعبان کی ابتداء میں یہ واقعہ ہوا۔نحاس اورا سماعیل کہتے ہیں کہ ان پر سیدنا ابوعبیدہ بن حارث رضی اللہ عنہ کو امیر بنایا۔سیدنا عبیدہ بن حارث رضی اللہ عنہ کو،جب انہوں نے چلنے کی تیاری کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی وجہ سے رو پڑے،آپ نے سیدنا عبداللہ بن جحش رضی اللہ عنہ کو بھیج دیا اس کو ایک خط دیا کہ اس کوفلاں مقام پر پہنچ کر ہی پڑھنا۔اس سے پہلے نہ پڑھنااور آپ نے ان میں سے کسی کو مجبور کر کے نہیں بھیجاتھا بلکہ سب خوشی سے گئے تھے۔سیر میں ہے کہ آپ نےحکم دیاکہ دودن چلنے کے بعد اس کو کھول کر پڑھنا،تو انہوں نے دودن بعد اس کو کھول کر پڑھا تواس میں تحریر تھا:
اذاانظرت فی کتابی ھذا فامض حتی تنزل نخلة بین مکة والطائف فترصد بھا قریشا وتعلم لنا من اخبارھم۔
یعنی میرا خط پڑھ کر آگے چلتے جاؤ یہاں تک کہ تم مکہ اور طائف کے درمیان کی کھجوروں میں قریش کی گھات میں رہو ان کے حالات معلوم کرو۔جب انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خط پڑھا اناللّٰه واناالیه رجعون پڑھا اور کہنے لگے سمعنا واطعنا یعنی ہم آپ کی بات سن لی اور مان بھی لیا پھر (امیر لشکر نے ) اپنے ساتھیوں سے کہا کہ جوشخص ہمارے ساتھ جانا چاہے تو وہ چلتا رہے اور جوشخص واپس لوٹنا چاہے تو وہ واپس جاسکتا