کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 48
مصنف عبدالرزاق میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی درے لگائے۔[1]اور یہ اللہ تعالیٰ کی حدود ہیں ،جب یہ امام تک پہنچ جائیں توان کی معافی نہیں ہوسکتی۔مرتد،زندیق،چور،اللہ تعالیٰ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کوگالی دینے والے اور محارب (اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ کرنے والے) کوقتل کرنا ہے اورزنا چوری،شراب او ر لواطت میں حد ہے اور قذف میں اختلاف ہے۔ چور اور بار بار چوری کرنیوالے کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نافع رحمۃ اللہ علیہ سے،وہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال چرانے پر ہاتھ کاٹ دیا جس کی قیمت تین درہم تھی۔[2] امام مالک رحمۃ اللہ علیہ ابن شہاب رحمۃ اللہ علیہ سے،وہ سیدنا صفوان بن عبداللہ بن صفوان رحمۃ اللہ علیہ سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ کوکہاگیا جس نے ہجرت نہ کی،تو وہ ہلاک ہوگیا،سیدنا صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ مدینہ آگئے اور آہستگی سے مسجد میں اپنی چادر کو تکیہ بناکر سوگیا،ا یک چور آیا تواس نے آہستگی سے چادران کے سر کے نیچے سے نکال لی،توسیدنا صفوان رضی اللہ عنہ نےاسے پکڑلیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے،توآپ نے اس کے متعلق حکم دیا کہ اس کا ہاتھ کاٹ دیاجائے،توسیدنا صفوان رضی عنہ نے کہا اے اللہ کے رسول میرا ارادہ تویہ نہیں تھا میں یہ چادر اس کو بطور صدقہ دیتا ہوں ۔آپ نے فرمایا (فَهَلاَّ قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنِي بِهِ) میرے پاس آنے سے پہلے تونے کیوں اسے معاف نہیں کردیا۔[3]
[1] عبدالرزاق فی المصنف (13547) مرسل وفیه مجھول. [2] مالک فی المؤطا (1788) احمد فی المسند (64/2) و (5301) والبخاری (6895) ومسلم (1686). [3] مالک فی الؤطا (1822) وھو مرسل۔وابن ماجه (2595) وھوحدیث حسن.