کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 46
سیدنا ابوبکررضی اللہ عنہ نے اس کے ساتھ فیصلہ اورحکم کیا اور خیرالقرون سے مشورہ کرنے کے بعد خالد کی طرف بھی اس بارہ میں لکھا۔ اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ اس بارے میں بہت سخت تھے۔ سیدنا ابوبکررضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے یہ کام کرنے والوں کو جلا دیا۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رجم کے بعد انہیں جلایا۔  سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں اگرچہ وہ شادی شدہ نہ ہو پھر اس کو رجم کیا جائے۔[1] ابن القصار نے کہا کہ صحابہ رضی اللہ عنہم اس بات (یعنی رجم) پر جمع ہوئے اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ا ن دونوں کو اونچے پہاڑ سے نیچے پھینکا جائے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب تو ان دونوں پر ایک دیوار گرا دی۔ مصنفات مشہورہ میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی مرتد کو قتل کیا اور نہ ہی کسی زندیق کو،البتہ آپ سے یہ ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا: "مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ" [2] جو شخص اپنا دین بدل دے اس کو مار ڈالو۔ سید ناابوبکر رضی اللہ عنہ نے ام خرقہ نامی ایک عورت کو قتل کر دیا جو اسلام لانے کے بعد مرتد ہوگئی تھی۔ بخاری میں عقبہ بن الحارث سے مروی ہے کہ نعمان یا ابن النعمان کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نشے کی حالت میں لایا گیا،تو یہ بات آپ پر بہت گراں اور سخت ناگوارگزری توجوکوئی گھر میں تھا سب کو حکم دیا کہ اس کومارو،تووہ ڈنڈوں جوتوں سےا س کو مارنے لگے اور میں بھی مارنے والوں میں شامل تھا۔[3]
[1] البیھقی فی السنن 8/232،وھوحدیث مرسل انظرالترغیب والترھیب 3/286۔ [2] احمد فی المسند 1/217 و 219۔والبخاری 3017 وابوداؤد 4351۔ [3] البخاری 6775۔