کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 44
دونوں کنواروں کوکوڑے مارے جائیں اور قید کیے جائیں ۔ نسائی نے کہا: عورتوں کو مجلس حکم سے بچانے کے متعلق ہیں ،مؤطا میں ہے کہ امام مالك رحمۃ اللہ علیہ زید بن اسلم سے بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں زنا کااقرارکرلیاتو آپ نے فرمایا ایک کوڑالاؤ توایک ٹوٹاہواکوڑا لایاگیا،آپ نے فرمایا "فوق ھذا "اس سے اوپر ہوتو ایک نیا کوڑالایاگیا جس کے کنارے تراشے نہیں گئے تھے توفرمایا "دون ھذا" جونرم ہوگیاتھااس سے کم ہو،ایک ایسا کوڑالایاگیا۔ توآپ نے اس کے ساتھ مارنے حکم دیاتواس کو ماراگیا پھر فرمایا: "أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ آنَ لَكُمْ أَنْ تَنْتَهُوا عَنْ حُدُودِ اللّٰهِ مَنْ أَصَابَ مِنْ هَذِهِ الْقَاذُورَاتِ شَيْئًا. فَلْيَسْتَتِرْ بِسِتْرِ اللَّهِ. فَإِنَّهُ مَنْ يُبْدِي لَنَا صَفْحَتَهُ،نُقِمْ عَلَيْهِ كِتَابَ اللَّهِ"[1] اس حدیث میں "لم تقطع ثمرته " یعنی اس کا کنارہ کٹا ہوانہ تھا،ثمرہ طرف (سائیڈ ) کوکہتے ہیں ۔ آپ نے جوفرمایا: "مَنْ أَصَابَ مِنْ هَذِهِ الْقَاذُورَاتِ "یعنی جو ان گناہوں کا ارتکاب کرے جیسے زنا شراب وغیرہ۔کتاب ابی عبید میں ہے کہ سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے پاس ایک آدمی لایاگیا جواپنے قبیلہ میں ناقص اور بیمار تھا ان کی لونڈیوں میں سے ایک لونڈی کے ساتھ خبیث کام کرتاتھا توآپ نے فرمایا: "فَخُذُوا لَهُ عِثْكَالًا فِيهِ مِائَةُ شِمْرَاخٍ،فَاضْرِبُوهُ بِهِ ضَرْبَةً" [2] سوت خول والی ایک ٹہنی لے کر اس کو وہ ایک دفعہ ہی ماردو۔ ابن قتیبہ کی شرح الحدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اجلدوہ " اس کو کوڑے مارو،تو وہ کہنے لگے ہمیں ڈر ہے کہ یہ کہیں مر نہ جائے توآپ نے فرمایا : "اجلدوہ بعثکال" اس کوٹہنی سے مارو اہل مدینہ شاخ کو عذق بھی کہتے ہیں اور وہ"عرجون " ہوتی ہے۔یعنی ٹہنی اور شاخ۔یہ اسماعیل کے احکام ہیں اور یہ خاص ہے۔
[1] مالك في المؤطا(1769) في الحديث وهو مرسل. [2] احمد فی المسند (5/222) والبیھقی فی السنن 8/430.