کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 42
کی کتاب کے مطابق فیصلہ فرمائیں ،دوسرا ان دونوں میں سے زیادہ سمجھدارتھااس نے کہا ہاں اے اللہ کے رسول ہمارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ فرمائیں اور مجمع میں کلام کرنے کی اجازت بھی عطا فرمائیں ۔ آپ نے فرمایا تکلم،ہاں بولو،وہ کہنے لگا میرا بیٹا اس کے ہاں مزدورتھا،اس کی بیوی سے اس نے زناکیا،لوگوں نے مجھے بتایا میرے بیٹے کی سزا رجم ہے تومیں نے اس کی طرف سے سوبکریاں اور ایک لونڈی بطور فدیہ دے دی،پھر میں نے اہل علم سے پوچھا تو انہوں نے مجھےبتایا کہ تیرے بیٹے پر سوکوڑے اور ایک سال جلاوطنی کی سزا ہے اور اس کی عورت پر رجم ہے۔تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "أَمَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ،أَمَّا غَنَمُكَ وَجَارِيَتُكَ فَرَدٌّ إِلَيْكَ" قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں تمہارے درمیان اللہ عزوجل کی کتاب کے مطابق فیصلہ کروں گا،تیری بکریاں اور لونڈی تجھے واپس مل جائے گی۔ اور اس کے بیٹے کوسودرے لگائے اور ایک سال کے لیے جلاوطن کردیااور انیس اسلمی کوحکم فرمایا کہ دوسرے کی عورت کے پاس جاؤ تو اگر وہ اپنے گناہ کااعتراف کرلے تواس کورجم کردے،وہ گیاتواس نے جرم کااعتراف کرلیاتواس کوبھی رجم کردیا۔امام مالک کہتے ہیں ’’العسیف‘‘ سے مراد الاجیریعنی مزدورہے۔[1] بعض علماء نےکہایہ جونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ" کہ میں تمہارے درمیان کتاب اللہ سے فیصلہ کروں گا،اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کےحکم سے فیصلہ کروں گا جوکہ وحی ہی ہے گوقرآن نہیں ۔ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے مطابق:
[1] مالک فی المؤطا :176۔والبخاری 6634،6633،ابوداؤد 4445۔ترمذی 1433