کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 38
مؤطا کی حدیث سے یہ سمجھ میں آتا ہے کہ جوشخص زنا کا اقرار ایک دفعہ بھی کرلے تواس پر حد قائم کی جائے اور یہ نہ دیکھا جائے کہ یہ چار دفعہ اقرارکرےتو تب اس پر حد قائم کی جائے۔نیز اس حدیث سے معلوم ہوتاہے کہ جس پر رجم ضروری ہواسے کوڑے نہ مارے جائیں ۔اور یہ بھی پتہ چلا کہ دیوانے کے اقرار سے اس پر جرم لازم نہیں ہوتاکیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ابه جنة کیا اس کودیوانگی تونہیں ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کازنا میں یہود پر رجم کرنے کا فیصلہ
مؤطا امام مالک میں نافع،سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں ،انہوں نے کہاکہ یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ ہم میں سے ایک مرد اور ایک عورت نے زنا کیاہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:
"مَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ فِي شَأْنِ الرَّجْمِ"
کہ تم تورات میں رجم کے بارے میں کیاپاتے ہو۔
وہ کہنے لگے ہم انہیں بے عزت کرتےہیں اور انہیں کوڑے مارے جاتےہیں ۔تو عبداللہ بن سلام نے کہا تم جھوٹ کہتے ہو تورات میں رجم کی آیت موجود ہے تو وہ تورات لے کر آگئے اور اس کو کھولا توایک آدمی نے رجم کی آیت پر ہاتھ رکھ لیااوراس کے آگے اور پیچھے سب پڑھ ڈالا تو عبداللہ بن سلام نے کہا اپناہاتھ اٹھاؤ،جب اس نے اپنا ہاتھ اٹھایا تووہاں رجم کی آیت موجود تھی،چنانچہ آپ کے حکم سے دونوں زانی سنگسار کردیے گئے۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں اس شخص کو دیکھ رہاتھا کہ وہ اس عورت کو پتھروں سے بچانے کےلیے اس پر جھک رہاتھا۔
مالک کہتے ہیں یحنی ظھرہ کا معنی یہ ہے کہ وہ اپنی پیٹھ اس عورت پر جھکاتاتھاتاکہ اس کی پیٹھ پر پتھر لگیں اور وہ عورت بچ جائے۔[1]
[1] مالک فی الموطا(1755) فی الحدود وھوصحیح۔