کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 30
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اس شخص کے متعلق فیصلہ جس نے اپنے باپ کی بیوی سے نکاح کرلیا آپ کا علی بن ابی طالب کوماریہ کے چچازاد کوقتل کرنے کیلئے بھیجا توانہوں نے جب اس کاآلہ تناسل کٹاہوادیکھا تواس کوچھوڑدیا۔ نسائی اور مسند ابن ابی شیبہ میں ہے کہ سیدنابراء رضی اللہ عنہ نے کہاکہ میں اپنے ماموں سیدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ کوملا،ان کے پا س ایک جھنڈا تھا،وہ کہنے لگے مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کی طرف بھیجا ہے کہ جس نے اپنے باپ کی بیوی سے نکاح کرلیا اور نسائی میں اس طرح ہے کہ مجھے اس آدمی کو قتل کرنے کے لیے بھیجا جو اپنے باپ کی عورت کے پا س جاتا ہے۔[1] اور ان دوکتابوں کے علاوہ دیگر کتب میں اس طرح آتا ہے کہ مجھے آپ نے اس لیے بھیجا ہے کہ میں اس کا سر اور مال بطور غنیمت آپ کے پاس لاؤں ۔[2] ابن سکن کی کتاب الصحابہ میں ہے اور اس کوابن ابی خیثمہ نے بھی ذکر کیاہے کہ خالد بن ابی کریمہ نے معاویہ بن قرۃ سے عن ابیہ بیان کیاکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے باپ،یعنی معاویہ کے دادا کواس شخص کی طرف بھیجا جس نے اپنے باپ کی بیوی سے شادی رچالی تھی کہ میں اس کی گردن اتارلوں اور اس کامال خمس میں جمع کرادوں ۔یحیٰ بن معین کہتے ہیں یہ حدیث صحیح ہے۔ کتاب ابن سکن اور کتاب ابن ابی خیثمہ میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ام ولد ماریہ قبطیہ کے چچازاد کوسیدہ ماریہ رضی اللہ عنہا سے مہتمم کیاجاتاہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب کو بھیجا کہ جاؤ اگر اس ماریہ کے پاس دیکھوتومارڈالو سیدنا علی رضی اللہ عنہ آئے تو وہ ایک گڑھے میں
[1] احمد فی مسندہ۔18556۔ترمذی 1362۔ابوداود عن البراء واسنادہ حسن۔ [2] رواہ النسائی فی الکبری 7274 والبیھقی فی السنن 6/109 وابن ماجه 2608 اسنادہ صحیح .