کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 29
اگر لوگوں کو ان کے دعوے کے مطابق دے دیاجائے تو ہر قوم دوسری قوم کےخلاف خونوں اور مالوں کا دعویٰ شروع کردیتی۔ مسند بزار میں ہے کہ کچھ لوگوں نے یمن کی زمین میں ایک کنواں کھودا،اس میں شیرگرگیا،سارے دیکھنے لگے تو( ہجوم کی دھکم پیل کی وجہ سے) ان میں سے ایک آدمی کنویں میں گرنے لگا تو وہ دوسرے کے ساتھ لٹک گیا اوردوسرا ایک اور سے لٹک گیا اس طرح وہ چار ہوگئے اور وہ چاروں کے چاروں کنویں میں گرپڑے،شیر نے انہیں زخمی کردیا تو ایک آدمی نے اسے نیز سے مارڈالا،لوگوں نے پہلے سے کہا کہ تو نے ہمارے ساتھیوں کومارڈالا اس لیے تودیت دے،اس نے انکار کیا،تو وہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب کے پاس فیصلہ لے گئے،انہوں نے یہ فیصلہ دیا کہ جس نے گڑھا کھودا تھااس سے ربع (¼) دیت،ثلث دیت اور نصف دیت اور پوری دیت کی جائے تو پہلے شخص کے ورثاء کوچوتھا حصہ دیت دی جائے کیونکہ جب وہ مرا تو وہ سب سے نیچےتھا اور اس کے اوپر تین تھے اور ثلث ( 3/1) حصہ دیت دوسرے کے ورثاء کودی جائے کیونکہ جب وہ مرا تواس کے اوپر دوآدمی تھے اور وہ تیسرا تھا اور نصف حصہ تیسرے کودی جائے کیونکہ جب وہ مرا تواس کے اوپر ایک آدمی تھااور وہ خود دوسرا تھا اور آخری کےلیے پوری دیت ہے،پھر آئندہ سال نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور یہ واقعہ بیان کیاتوایک آدمی نے ان میں سے یہ بھی بتایا کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ہمارے درمیان یہ فیصلہ کردیاتھاتوآپ نے فرمایا"هُوَ مَا قَضَى بَيْنَكُمْ"[1]فیصلہ اسی طرح ہے جس طرح سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے تمہارے درمیان فیصلہ کردیاہے۔
[1] البراز 1532۔المجمع 287/6 فی سندہ حنس بن المعتمر قال البخاری یتکلمون فی حدیثه وقال النسائی لیس بالقوی وقال ابوحاتم لست الاھم یحتمحون بحدیثه .