کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 289
موسیٰ بن عقبہ نے کہا کہ چوتھے آدمی سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ تھے۔[1]
ابن ہشام کی سیرت میں ہے کہ سیدنا علی بن ابی طالب،سیدنا عباس،سیدنا فضل بن عباس،سیدنا قثم بن عباس،سیدنا اسامہ بن زید اور سیدنا شقران رضوا ن اللہ اجمعین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا غلام یہ تمام لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے منتظمین تھے۔سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے اپنے سینے کی طرف ٹیک لگائی۔سیدنا عباس،سیدنافضل اور سیدنا قثم رضوان اللہ اجمعین آپ کواٹھاتے پلٹاتےتھے،سیدنا اسامہ اور سیدنا شقران آپ پر پانی ڈالتےتھے اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ غسل دے رہے تھے اورآپ ہر ایک قمیص تھی جس سے آپ کو ملتےتھے آپ کی طرف ان کا ہاتھ نہیں پہنچتا تھا،ا ور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہہ رہے تھےا ے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ زندہ بھی فوت اور فوت ہونے کےبعد بھی کتنے اچھے ہیں ۔آپ کو سعید بن جثامہ کے کنوئیں سے غسل دیاگیا جوقباء میں تھا اوراس کوبئر القدس کہتے ہیں ۔[2]
ابن اسحاق نے کہا آپ کو دوصحاری کپڑوں میں اور ایک حبری چادر میں کفن دیاگیا جس میں آپ کومکمل طور پر لپیٹا گیا۔[3]
مؤطا میں ہے کہ آپ پیر کے دن فوت ہوئے اور منگل کے دن دفن ہوئےا ور الگ آپ پر فرداً فرداًبلاامامت درود پڑھتے رہے،کچھ لوگوں نے کہا آپ کو منبر کے پاس دفنایاجائے،کچھ کہنے لگے نہیں بقیع میں دفن کرو،سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آگئے،ا نہوں نے کہا کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر نبی کو اسی جگہ دفن کیاجاتاہے جہاں پر وہ فوت ہوتے ہیں ۔توآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اسی جگہ قبر کھودی گئی،مدینہ میں ایک آدمی لحد کھودتا تھا اور دوسرا آدمی لحد کھودتا تھا اور دوسرا لحد نہیں کھوودتا تھا توصحابہ رضوان اللہ اجمعین نے کہا جوبھی ان میں پہلے آئے گا اس سے یہ کام لیاجائے،تولحد والا پہلے آگیا چنانچہ اس نے آپ کے لیے لحد کھودی۔[4]
[1] ابن سعد 2/212 وھوحدیث مرسل.
[2] ابن ھشام 1/663 بدون سند.
[3] ابن ھشام 2/663 بدون سند.
[4] مالک 972 وھوحدیث مرسل.