کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 276
سیدہ زینب رضی اللہ عنہا جو ہودج میں ا ونٹ پر سوار تھیں وہ نیچے گرگئیں ،جس سے ان کے پیٹ کا حمل گرگیا،ا ن کا خسر کنانہ بن الربیع اور ان کے خاوند کا بھائی ابو العاص بن الربیع ان کے ساتھ تھا جوان کے اونٹ کی لگام پکڑے ہوئےتھا،ا س کے پاس تیر کمان تھی،جب سارے مشرکین آپہنچے تواس نے اپنی بھاوج کونظر انداز کرکے اپنے تمام تیز زمین پر گرادیے اور کہااللہ کی قسم میرے قریب جوبھی آیا میں اس کو ایک تیر گاڑدوں گا،تولوگ اس سے ہٹ گئے،اتنے میں ابوسفیان مشرکین کے چند لوگوں کے ساتھ آیا ا ور کہنے لگا اے شخص مجھ سے اپنے تیر روک لے تاکہ میں تجھ سے کوئی کلام کرلوں ،ابوسفیان آیا اور اس کے قریب آکرٹھہرگیا،پھر کہنے لگا تونے اچھا طریقہ اختیار نہیں کیا،توعورت کو تمام لوگوں کے سامنے علانیہ لے کر آگیا،حالانکہ تجھے ہماری مصیبت اور تکلیف اور سختی کا بھی جوہم پرا س شخص کی وجہ سے آئی،علم ہے۔جب تواس کی لڑکی کوعلانیہ ہمارے سامنے سے کر نکلا ہے تو لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ جوذلت ہمیں پہنچ رہی ہے وہ ہماری نافرمانی کی وجہ ہے جو ہم سے ہوئی ہےا ور یہ ہماری کمزوری اور ضعف ہے۔اللہ کی قسم اس کو اپنے باپ سے الگ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں اور نہ اس کی طرف ہمارا کوئی رجحان ہے لیکن تم اس کو واپس لے جاؤ اور جب بات ٹھنڈی ہوجائے اور لوگ کہیں گے کہ ہم تم کوواپس لے آئے ہیں توتم اس کو خفیہ طور پر کھسکا کر لے جانا اور اس کو اپنے باپ سے ملادینا۔چنانچہ اس نے اسی طرح کیااور جب کچھ دن گزرے اور بات آئی گئی ہوگئی تواس نےانہیں رات کے وقت جاکر سیدنا زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھی کے حوالے کردیا،وہ دونوں بھی اس کے ساتھ ہی نکلے اور کسی گھاٹی میں چھپے رہے،پھر انہیں مدینہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچادیا۔[1] سیرمیں ہے پہلے وہ لوگ جنہوں نے اسلام میں منجنیق کے ساتھ تیر اندازی کی وہ اہل طائف تھے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین میں سے کچھ لوگ ایک گاڑی کے نیچے ہوکر
[1] ابن ابی شیبة 12/389 وابن عساکر عن ابی ھریرۃ رضی اللّٰه عنه.