کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 275
"الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْكَلْبِ،يَقِيءُ،ثُمَّ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ"[1] اپنے ہبہ کوواپس لینا ایسے ہی ہے جیسے کتا قے کرکے پھر اپنی قے کو دوبارہ کھاجاتاہے۔ المدونہ،الواضحہ ا ور بخاری وغیرہ میں ہے کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر میں بھیجا ا ور قریش کے دوآدمیوں کے متعلق فرمایا : " إِنْ لَقِيتُمْ فُلَانًا وَفُلَانًا تُحَرِّقُوهُمَا بِالنَّارِ" اگر تم فلاں اور فلاں کوملوتو ان دونوں کو آگ سے جلاڈالو۔ پھر ہم آ پ کے پاس الوداع ہونے کے لیے گئے اور جب ہم نے نکلنے کا ارادہ کیا روآپ نے فرمایا : "إِنِّي كُنْتُ أَمَرْتُكُمْ أَنْ تَحْرِقُوا فُلَانًا وَفُلَانًا بِالنَّارِ،وَإِنَّ النَّارَ لَا يُعَذِّبُ بِهَا إِلَّا اللّٰهُ عَزَّ وَجَلَّ،فَإِنْ وَجَدْتُمُوهُمَا فَاقْتُلُوهُمَا" میں نے تم کو فلاں فلاں کےجلانے کا حکم دیاتھا مگرچونکہ آگ سے عذاب کرنا صرف اللہ تعالیٰ کا کام ہے اس لیے اگر تم دونوں کوپکڑو توان کومارڈالنا۔ ا ن دومردوں میں سے ایک ھبار بن اسود اور دوسرا نافع بن عبد عمرتھا [2] اور بزار نے اپنی مسند میں اور ابن اسحٰق نے السیر میں ذکرکیا کہ اس کا نام نافع بن عبد شمس فہری تھا۔اس کی وجہ یہ تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی سیدہ زینب رضی اللہ عنہ جب واقعہ بدرکے بعد مکہ سے مدینہ کی طرف نکلیں توان دونوں نے کچھ دیگر قریش کے مشرکین کے ساتھ ان کا پیچھا کیا اور جب وہ مقام ذی طویٰ میں پہنچیں توسب سے پہلے ھبار اورا س کا دوسرا ساتھی ان تک پہنچ گیا،اس نےا ونٹ کولکڑی وغیرہ سے چھبوکر اکسایا،جب وہ اچھلا کودا تو
[1] البخاری 2589 ومسلم 1622 والترمذی 1289 عن ابن عباس. [2] البخاری 2954 معلقاو3016 موصولا وابوداؤد 2674 والترمذی 1571 عن ابی ھریرة.