کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 27
اور انہوں نے طریق مالک سے یحیٰ کی روایت کی طرح کہا ہے کہ ’’اپنے ساتھی کے خون کے۔‘‘
ایک اور حدیث میں ہے کہ آپ نے فرمایا : ’’تم میں سے پچاس آدمی ان کے کسی ایک آدمی پر قسمیں اٹھائیں تووہ شخص تمہارے حوالے کردیاجائے گا۔‘‘
بخاری اور مسلم میں ہے کہ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی دیت صدقہ کے اونٹوں سے دے دی اور ابو داؤد اور مصنف میں ہے کہ آپ نے اس کی دیت یہود پر ڈال دی کیونکہ وہ انہیں میں پایاگیا۔
بخاری میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تم اس کے قتل پر کوئی دلیل پیش کرسکتے ہو‘‘ تووہ کہنے لگے کہ ہمارے پاس کوئی دلیل نہیں ہے،آپ نے فرمایا پھر تو وہ قسمیں اٹھائیں ،ا نہوں نے کہا ہم تویہود کے ایمان کوپسند ہی نہیں کرتے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کاخون رائیگاں جانا پسند نہ کیا اور اس کی دیت اپنی طرف سے صدقہ کے اونٹوں سے دے دی۔
مصنف عبدالرزاق میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود سے شروع میں فرمایا کہ وہ قسمیں اٹھائیں توانہوں نے قسمیں اٹھانے سے انکار کردیا،پھر آپ نے قسامت کوانصارکی طرف سے موڑ دیا مگر انہوں نے بھی قسمیں اٹھانے سے انکار کردیا،تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دیت کویہود پر ڈال دیا۔
حویصہ اور محیصہ مقتول کے چچازاد بھائی تھےا ور عبدالرحمٰن مقتول کاسگا بھائی تھا۔
مصنف عبدالرزاق میں ہے کہ یہ قسامت اسلام میں پہلی قسامت تھی۔[1]
اس حدیث سے یہ باتیں سمجھ میں آتی ہیں ۔
ایک تو یہ ہے کہ قسامت سے قتل لازم ہوتاہے کیونکہ آپ کا فرمان ہے :
"أَتَحْلِفُونَ وَتَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِكُمْ"
کیاتم قسم اٹھاکر اپنے آدمی کے خون کے مستحق ہونا چاہتے ہو۔
[1] البخاری 3173،6143،6898۔مسلم 1669،ابوداؤد 5420 ترمذی 1422.