کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 263
فِيهِمَا شَيْءٌ "[1] مجھے اس بارہ میں کوئی حکم نہیں آیا۔ ایک دوسری حدیث میں سیدنا صفوان بن سلیم سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا اے اللہ کے رسول ایک آدمی خالہ اور پھوپھی چھوڑجائے توان کو کیا ملے گا؟ توآپ نے کہا " اللَّهُمَّ رَجُلٌ تَرَكَ خَالَتَهُ وَعَمَّتَهُ " اے اللہ اگر کوئی خالہ اور پھوپھی چھوڑ جائے تواس کا کیاحکم ہے ؟ اس بارہ میں آپ نے کچھ نہیں فرمایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " لَيْسَ لَهُمَا شَيْءٌ "[2] پھر آپ نے فرمایا ان کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔ ایک اورحدیث معمر ابن طاؤس سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے مدینہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرمارہےتھے۔ " اللّٰهُ وَرَسُولُهُ مَوْلَى مَنْ لَا مَوْلَى لَهُ،وَالْخَالُ وَارِثُ مَنْ لَا وَارِثَ لَهُ "[3] اللہ تعالیٰ اورا س کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس شخص کے مولی اور قریبی ہیں جس کا کوئی مولی نہ ہواور ماموں اس شخص کا وارث ہے جس کا کوئی وارث نہ ہو۔ اس روایت کوعمروبن شعیب نے عن ابیہ عن جدہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیاہے۔ اصیلی کی دلائل میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پھوپھی اور خالہ کی وراثت کےمتعلق پوچھے گئے جبکہ آپ بنی عمر وبن عوف کی طرف ایک اونٹ پر سوار ہوکر جارہےتھے،توآپ نے فرمایا : "احبسوا الجمل " اونٹ کوروکو،پھر آپ نے دعا کی " اللَّهُمَّ رَجُلٍ مَاتَ وَتَرَكَ عَمَّتَهُ وَخَالَتَهُ " اے اللہ اگر کوئی آدمی مرجائے اور ایک پھوپھی اور ایک خالہ چھوڑجائے،پھر آپ نے دوسری دفعہ فرمایا : "این السائل" سائل کہاں ہے۔
[1] عبدالرزاق (19109 ) والبیھقی فی السنن 6/212 مرسلا۔ان صح فمعناہ لم ینزل حین قال ثم نز. [2] عبدالرزاق (19111) عن صفوان بن سلیم وھوحدیث مرسل. [3] عبدالرزاق 19122 عن ابن طاؤس وھو منقطع وروی موقوفا عن عائشة وھوصحیح.