کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 26
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’بڑے کو پہلے بات کرنےدو‘‘ دودفعہ آپ نے یہ فرمایا اس سے آپ کاارادہ عمر میں بڑا ہونے کاتھا،چنانچہ پہلے حویصہ نے بات کی پھر محیصہ نے،تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ یاتو وہ تمہارے آدمی کی دیت دیں گے یا پھر وہ جنگ کی تیاری کریں گے ‘‘ آپ نے ان کی طرف اس بارے میں تحریر فرمایا،انہوں نے لکھا کہ ’’ اللہ کی قسم ہم نے اس کو نہیں مارا‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےحویصہ،محیصہ اور عبدالرحمٰن بن سہل کو فرمایا’’ کیاتم قسم اٹھا کر اپنے آدمی کی دیت کے مستحق ہونا چاہتے ہو؟ اسی طرح یحی بن یحی نے روایت کیاہے۔[1]
ابن ابی لیلیٰ اور یحیٰ بن سعید کی حدیث میں خاص طور پر اس طرح ہے کہ ’’ کیا تم قسم اٹھاکر اپنے ساتھی کےخون کے‘‘ یا آپ نے فرمایا ’’اپنے قاتل کے خون کے کون مستحق ہوناچاہتے ہو؟ ‘‘ا ور بخاری میں بھی ہے کہ ’’ کیاتم قسم اٹھاکر اپنے قاتل یا اپنے ساتھی کےخون کے مستحق ہوناچاہتے ہو؟‘‘مصنف ابوداؤد میں ہے کہ ’’ کیا تم قسم اٹھاکر اپنے ساتھی کے خون کےمستحق ہوناچاہتے ہو؟ ‘‘ اور پھر دوبارہ آپ نے یہ بات دہرائی،تو انہوں نے جواب دیاکہ نہیں ۔
ایک اور حدیث میں ہے کہ ’’ہم موجودا ور حاضر ہی نہیں تھے‘‘ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’پھر تو یہودی تمہارے لیے قسم اٹھالیں گے‘‘ ایک اور حدیث میں ہے کہ ’’یہود پچاس قسمیں اٹھاکر تم سے بری ہوجائیں گے ‘‘ تو انہوں نے کہا اے اللہ کے رسول’’ وہ تومسلمان ہی نہیں ۔‘‘
ایک اور حدیث میں ہے کہ ’’ہم کیسے کافر لوگوں کا ایمان قبول کرلیں ‘‘ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس سے سواونٹنیاں دے کر اس کی دیت ان کے گھر پہنچادیں ،سہل کہتے ہیں کہ ’’ان میں ایک سرخ اونٹنی نے مجھے لات ماری تھی۔‘‘
مسلم کی روایت دوبارہ ذکر کی جاتی ہے،اس میں ہے کہ ’’کیاتم قسم اٹھاکر اپنے ساتھی یا اپنے قاتل کےخون کے مستحق ہوسکتے ہو؟‘‘
[1] موطاامام مالک 2352و2353 قسامه سند صحیح .