کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 257
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فیصلہ کہ بچہ بچھونے والے کا ہے اور اس شخص کا حکم جو اپنے باپ کے مرنے کے بعد کسی کواپنے نسب میں شامل کرے : ابن نصر مروزی[1] کی کتاب میں ہے کہ اہل عراق وحجاز اور شام ومصر والوں کا اس پراتفاق ہے کہ زانی کے ساتھ کوئی نسب بھی قائم نہیں کیاجاتا۔ اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ زنا کا بچہ اگر کسی کے فرش پر نہ پیدا ہوا ہوتو اگر اس کا دعوی کوئی شخص کرے تو وہ اس کا وارث نہ بنے گا،اگر زانی اس کا دعویٰ کرے تو وہ ا س کے ساتھ مل جائے گا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان : "الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ،وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ"[2] یعنی بچہ بستر والے کا ہوگا اور زانی کےلیے پتھر ہیں وہ یہی بیان کرتے ہیں ۔ اور ان کی حجت اس بارہ میں حسن بصری کی وہ روایت ہے کہ ایک آدمی نے کسی عورت سے زناکیا اس سے ا س کا بچہ پیدا ہوا اور اس نے بچے کا دعویٰ کردیا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کو کوڑے لگائے جائیں اور بچہ اسے دے دیا۔ عروہ بن زبیر اور سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ جوآدمی بھی کسی بچے سے گزرے اور وہ کہے کہ یہ بچہ اس کا ہے اور اس نے اس کی ماں سےزناکیا ہے اور اس بچے کا کوئی دعوے دار نہ ہوتو وہ بچہ اس کاوارث ہوگا۔
[1] ابن نصر ابوعبداللہ محمد بن مروزی ہے فقیہ عالم عابدتھے اور حدیث کے عالم تھے ابومحمد ثقفی کہتے ہیں کہ میرے دادانے کہا میں چارس ال ان کے ساتھ رہااور میں نے کبھی بھی ان سے علم کے بغیر دوسری بات نہیں سنی 294 میں فوت ہوئے۔ [2] البخاری 6818 ومسلم 1458 والترمذی 1157 عن ابی ھریرة رضی اللّٰه عنه.