کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 255
ماں اورا س کے باپ کی ماں اور اس کی دادی اس کی ماں کی ماں ۔[1] محمد بن سحنون کی دیوان کی کتاب الفرائض میں ہے کہ ہمیں ابومحمد بن عمر نے ابن جریج سے حدیث بیان کی،ا نہوں نے عمروبن شعیب سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ کیاکہ حقیقی بھائی،علاتی بھائی سے بہتر ہے اور علاتی بھائی حقیقی بھتیجی سے بہتر ہے۔تو جب حقیقی اور علاتی بھائی ایک نسبت کی طرف ایک ہی منزل میں ہوں توحقیقی بھائی علاتی بھائیوں سے اولیٰ ہوں گے اور جب علاتی بھائیوں سے ارفع ہوں توعلاتی بھائی اولیٰ ہیں اور جب نسب بھی برابر ہوں توحقیقی بھائی علاتی بھائیوں سے افضل ہیں ۔ انہوں نے یہ بھی کہا یہ بھی فیصلہ ہوا ہے کہ حقیقی چچا صرف باپ کی طرف سے چچا سے افضل ہے اور باپ کی طرف سے چچاحقیقی چچازادبھائیوں سے افضل ہےاور جب حقیقی بھائی اور علاتی بھائی ایک منزل میں ایک نسب کی طرف ہوں توحقیقی بھائی علاوتی بھائیوں سے اولیٰ ہوگا۔بھائی اور بھتیجے کی موجودگی میں چچا یاچچازادوارث نہیں ہوں گے اور یہ بات بھی فیصلہ شدہ ہے کہ جن کا عصبہ مجردین سے ہوتو ان کے لیے وراثت ان کے درجات کےمطابق ہوگی۔[2] محمد بن سحنون نے کہا اس حدیث پرعلماء کا اجماع ہے۔اور حماد بن سلمہ نے روایت کیاہے کہ ثابت بن دحداح فوت ہوگئے تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عاصم سے کہا" ھل تعلم له نسبا فی العرب " کیاتو اس کا نسب عرب میں جانتاہے تو اس نے کہا نہیں ،عبدالمنذر نے اپنی بہن سے نکاح کیا توابولبابہ اس کا بچہ پیدا ہوا اور وہ اس کا بھانجا تھا۔[3] محمدبن نصر مروزی ابوامامہ بن سہل بن حنیف سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے ایک دوسرے آدمی کو تیر مارکر قتل کردیا اور اس کے ورثا ء میں صرف اس کا ماموں ہے،یہ بات سیدنا ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کولکھی،توانہو ں نے لکھا کہ
[1] عبدالرزاق 19079 والبیھقی 6/236 والدارمی 2/358 و2977 عن ابراھیم بن زید النخی واسنادہ معضل. [2] ھذاحدیث منقطع وفی اسنادہ ابن جریج قال الحافظ کان یرسل ویدلس. [3] البیھقی 6/215 واسنادہ منقطع.