کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 254
کچھ نہ کہتے تھے۔[1]
مؤطا میں ابن شہاب سے،وہ عثمان بن ابی اسحق بن حرشہ سے،وہ قبیصہ بن ذؤیب سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس ایک دادی اپنے پوتے سے وراثت مانگنے کےلیے آئی،توسیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اسے فرمایا تیرے لیے اللہ تعالیٰ کی کتاب میں کچھ بھی نہیں اور نہ ہی سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں تیرے لیے کچھ بھی میرے علم میں ہے،اس لیے توواپس چلی جا،میں لوگوں سے پوچھوں گا،اور جب انہوں نے پوچھا توسیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ اٹھے اور کہا کہ میری موجودگی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو سدس (چھٹا حصہ) دیاتھا،توسیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کیاتمہارے ساتھ کوئی اور بھی تھا،توسیدنا محمد بن سلمہ انصاری رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور انہوں نے بھی اسی طرح کہا جس طرح ابوموسیٰ نے بتایا تھا،توسیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ دادی کےلیے چھٹا حصہ نافذ کردیا۔پھر ایک اور عورت سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس اسی طرح دوہتے کی وراثت لینے آئی،توانہوں نے کہا میں تیرے لیے کتاب اللہ میں کچھ نہیں پاتا اور جو فیصلہ اس سےپہلے ہوا وہ بھی تیرے لیے نہیں ہے اور میں اپنی طرف سے فرائض میں کچھ بھی زیادہ نہیں کرسکتا لیکن یہ ایک سدس ہی ہے اگر تم دونوں اکھٹی ہوجاؤ تویہ تم میں نصف نصف ہوجائے گا اور تم میں جونسی بھی جدا جدا ہوجائےگا تواس کے لیے چھٹا ہوگا۔[2]
مصنف عبدالرزاق میں منصور سے وہ ابراہیم سے روایت کرتے ہیں ،ا نہوں نے کہا مجھے بیان کیا گیاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین دادیوں کوسدس بطور کھانے میں دیا،میں نے ابراہیم سے کہا وہ کون کون سی ہیں ؟ اس نے کہا دواس کے باپ کی دادیاں ،ا س کی ماں کی
[1] ذکرہ ابن کثیر فی تفسیر قوله تعالیٰ یستفتونک قل اللّٰه یفتیکم فی الکلالة الایة.
[2] مالک (2/513) والترمذی (2101) وابوداؤد (2894) واسنادہ منقطع روایة قبیصه بن ذؤیب عن ابی بکر مرسلة.