کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 25
مصنف عبدالرزاق میں ہے کہ اس ہذلی کانام جس کی دو بیویوں میں سے ایک نے دوسرے کو مار ڈالا وہ حمل بن مالک بن نابغہ تھااور قاتلہ ام عفیف بنت مسروح تھی جوبنوسعدبن ہذیل سےتھی اور مقتولہ ملیکہ بنت عویمرتھی جوبنولحیان بن ہذیل سےتھی۔[1]
بخاری کی روایت سے پتہ چلتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مارنے والی کو قتل نہیں کیا جیسا کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے روایت کیا ہمیں عبداللہ بن یوسف نے لیث سے،انہوں نے ابن شہاب سے کہ سعید بن مسیب نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بنولحیان کی عورت کے جنین کے متعلق فیصلہ فرمایا کہ اس کےعوض ایک غرہ،یعنی لونڈی یاغلام لیاجائے،پھر وہ عورت جس کے ذمہ غرہ تھاوہ فوت ہوگئی توآپ نے اس کی وراثت کےمتعلق فیصلہ فرمایاکہ وہ اس کے بیٹوں اورخاوندکوملے گی اور دیت عصبوں پر ہوگی۔[2]
جس مقتول کاقاتل معلوم نہ ہواس میں
قسامت کےمتعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کافیصلہ
مؤطاامام مالک میں ہے کہ ابو لیلیٰ بن عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن سہل،سہل بن ابی سے بیان کرتے ہیں کہ انہیں ان کی قوم کے بڑے لوگوں نے بتایا کہ عبداللہ بن سہل اورمحیصہ محنت مزدوری کےلیے کچھ مالی تکلیف پہنچنے کی وجہ سے خیبر کی طرف نکل گئے،تومحیصہ حثمہ کوکسی نے آکر بتایا کہ عبداللہ بن سہل کوقتل کرکے کسی نے ایک کنویں میں یاچشمے میں پھینک دیاہے،تو وہ یہود کے پاس آیا اور انہیں کہا کہ اللہ کی قسم تم نے اس کوقتل کیاہے ؟وہ کہنے اللہ کی قسم ہم نے اسے نہیں قتل کیا محیصہ واپس اپنی قوم کے لوگوں کے پاس آیا اور ان سے یہ بات ذکر کی،اس دوران حویصہ بھی آگیا جو اس سے بڑا تھا اور عبدالرحمٰن بن سہل بھی آگیا جومقتول کا سگا بھائی تھا تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے تومحیصہ بات کرنے لگا کہ خیبر میں بھی وہ گیاتھا،
[1] رواہ عبدالرزاق نے المصنف 18386 من کلام عکرمة رضی اللّٰه عنه.
[2] بخاری 6740 عن ابی ھریرہ۔