کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 245
"علی کل ید رد ماقبضت"[1]
ہر ہاتھ پر جوچیز لی تھی اس کا واپس کرنا ضروری ہے۔
بعض علماء نے اس کی تفسیر یہی کی ہے کہ امانت کی ضمانت ہوگی۔کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " علی کل یدقیم " ہر ہاتھ پر قیمتیں ہیں ۔
نیز اللہ تعالیٰ کا حکم ہے۔
﴿ إِنَّ اللّٰهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلَىٰ أَهْلِهَا﴾ (ا لنساء 57)
کہ اللہ تعالیٰ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں ان کےحق داروں کو اداکرو۔
ابن سلام وغیرہ نے کہایہ آیت کعبہ کی ولایت کےمتعلق نازل ہوئی جب سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کعبہ کی چابی مانگی تواللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمادی توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چابی عثمان بن طلحہ کوواپس کردی
ایک ارو حدیث میں ہے کہ آپ نے چابی شیبہ بن عثمان کودے دی اور پہلاقول امام مالک کا ہے اور وہی زیادہ مشہور ہے۔
ایک روایت میں ہے کہ آپ نے بلند آواز بلایا" این عثمان " عثمان کہاں ہے،توسیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ مجمع میں سے ظاہر ہوئے،توآپ نے فرمایا " این عثمان بن طلحة " کہ عثمان بن طلحہ کہاں ہے اور عثمان بن طلحہ کوتاہ قد تھے اور بنی الحضرمی کے ایک آدمی نےا سے اٹھا کر سامنے کہا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نےا سے چابی دے دی اور وہ پردہ میں ڈھکی ہوئی تھی،آپ نے اسی طرح پردہ میں ڈھانپ کر اسے دی اور فرمایا :
"دونکموھایابنی ابی طلحة تالدة خالدۃ لایظلمکموھا الا ظالم " [2]
[1] ابوداؤد 3561 والترمذی 1266 من حدیث الحسن عن سمرۃ.
[2] ابن ابی شیبة (14/478) وابن کثیر فی التفسیر باب قوله تعالیٰ ان اللّٰه یامرکم ان یؤدوالامانات الی اھلھا ص 1/515 وروایه ھذا الحدیث صفیة بنت شیبة لھا رؤیة فی البخاری التصریح بسماعھا من النبی صلی اللّٰه علیه وسلم.