کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 24
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس حاملہ عورت کےمتعلق فیصلہ
جس کاحمل گرادیاگیاہو
مؤطا اور بخاری مسلم میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایات ہے کہ ہذیل کی دوعورتوں نے ایک دوسری کو پتھر مارے تو ایک کے پیٹ کا حمل گر گیا،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں ایک غلام [1]دینے کا فیصلہ کیا چاہیے لونڈی ہویاغلام ہو۔[2]
مسلم کی ایک اور حدیث میں ہے کہ ان میں سے ایک نے دوسرے کو پتھر مار کر اسے بھی مار ڈالا اور جو کچھ اس کے پیٹ میں تھا وہ بھی مر گیا۔
ایک اور حدیث میں ہے کہ اس کو ایک خیمے کا بانس مارا جبکہ وہ حاملہ تھی اور وہ اس کی سوکن تھی،وہ مرگئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مقتول کی دیت قاتلہ کے عصبوں پرڈالی اور پیٹ کےحمل ضائع ہونے کے عوض میں ایک لونڈی یاغلام ان سے لےکر مقتولہ کے ورثاء کودیا اورمقتولہ کےقصاص میں قاتلہ کوقتل کیاگیا۔
نسائی میں ہے کہ ان میں سے ایک نے دوسری کو بیلچہ وغیرہ مارا جس سے وہ خود بھی اور اس کے پیٹ کا بچہ بھی مر گئے۔تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کی قصاص یعنی عورت کے قتل کا حکم دیا اور پیٹ کے بچے کے عوض لونڈی یاغلام لے کر انہیں دے دیا۔
نسائی کے علاوہ دیگر کتب میں ہےکہ مقتولہ کے قصاص میں قاتلہ کومارڈالااور پیٹ کے حمل کے عوض ایک غرہ یعنی لونڈی یاغلام کی قیمت جوپچاس دینار یا چھ سودرہم لے کر مقتولہ کے ورثاء کودیے یہ بات قتادہ وغیرہ نے کہی ہے اور مالک بن انس نے بھی یہی کہاہے۔
[1] فقہاء کے نزدیک ’’غرہ‘‘وہ غلام یالونڈی ہے جس کی قیمت دیت کی نصف عشر(بیسویں حصے)کےبرابر ہو۔
[2] بخاری 5758،5759،5760۔ومسلم 1618۔والموطا 2/855۔